حواس و حافظے کا مان رہ گیا ہے بس

حواس و حافظے کا مان رہ گیا ہے بس
کہاں کی یاد ترا دھیان رہ گیا ہے بس


تمام لشکر عقل و نگاہ کھیت رہا
بساط عشق پہ سلطان رہ گیا ہے بس


وہ اور ہیں کہ جو غم کو غلط بھی کرتے ہیں
یہ دل تو ہجر سے حیران رہ گیا ہے بس


خدنگ خواب تجھے دل میں لے کے بیٹھ رہوں
مرے لئے یہی آسان رہ گیا ہے بس


وراثتوں کے سب احساس گم ہوئے ارشدؔ
مری نجات کو ایمان رہ گیا ہے بس