سخن کے چاک میں پنہاں تمہاری چاہت ہے
سخن کے چاک میں پنہاں تمہاری چاہت ہے وگرنہ کوزہ گری کی کسے ضرورت ہے زمیں کے پاس کسی درد کا علاج نہیں زمین ہے کہ مرے عہد کی سیاست ہے یہ انتظار نہیں شمع ہے رفاقت کی اس انتظار سے تنہائی خوبصورت ہے میں کیسے وار دوں تجھ پر مرے ستارۂ شام یہ حرف خواب تو اک چاند کی امانت ہے میں خاک خواب ...