پورا نہ شب غم کا کبھی سلسلہ ہوا

پورا نہ شب غم کا کبھی سلسلہ ہوا
وقت سحر اٹھا میں دعا مانگتا ہوا


ہر ہر نفس میں لفظ محبت زباں پہ ہے
مجھ میں نہ جانے کون ہے یہ بولتا ہوا


پایا نہیں کسی نے بھی یہ راز کائنات
ایک شخص کھو گیا ہے خدا ڈھونڈھتا ہوا


اس سے چھپا نہ پائے گا تو اپنا حال دل
آنکھوں کا آئینہ ہے ابھی بولتا ہوا


بیمار تھا تو پوچھنے آئے نہیں مزاج
میت پہ آج اس کی ہے میلہ لگا ہوا


کل چودھویں کی رات بھی ارپتؔ تمام رات
بھٹکا ہوں اپنے آپ کو میں ڈھونڈھتا ہوا