ایک سمندر آنسوؤں کا بھر چکا کمرے میں وہ
ایک سمندر آنسوؤں کا بھر چکا کمرے میں وہ
اپنی بربادی کا ماتم کر چکا کمرے میں وہ
اف یہ سناٹا یہ تاریکی یہ تنہائی کا خوف
تیرے بن جیتے ہی جی ہے مر چکا کمرے میں وہ
مجھ کو کچھ ایسا لگا کہ مر کے زندہ ہو گیا
اپنے ہی سائے سے جیسے ڈر چکا کمرے میں وہ
اب نہ بولو آپ کچھ اور نا ہی اب بولے کوئی
وہ کبھی کا مر چکا ہے مر چکا کمرے میں وہ
اف رے تنہائی کا یہ احساس اپنے آپ میں
لاش جیسے آپ اپنی دھر چکا کمرے میں وہ
خودکشی ارپتؔ کی کوئی ذکر کے قابل نہیں
جو بھی کرنا تھا اسے اب کر چکا کمرے میں وہ