Anwar Shadani

انور شادانی

انور شادانی کی غزل

    زندگی بے سر و سامان ہے قصہ کیا ہے

    زندگی بے سر و سامان ہے قصہ کیا ہے جس کو دیکھو وہ پریشان ہے قصہ کیا ہے زلف عارض پہ پریشان ہے قصہ کیا ہے سایۂ کفر میں ایمان ہے قصہ کیا ہے آج کے دور میں بس چاک گریباں ہونا تیرے دیوانوں کی پہچان ہے قصہ کیا ہے یا ترے حسن کی تنویر سے روشن ہے جہاں یا مرے عشق کا عرفان ہے قصہ کیا ہے زہد ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی کب تک مری تقدیر میں بل آئیں گے

    یوں ہی کب تک مری تقدیر میں بل آئیں گے آج کی بات پہ کہتے ہو کہ کل آئیں گے پاؤں جب جذب محبت کے نکل آئیں گے وادیٔ حسن و جوانی میں خلل آئیں گے چل تو لے کر ہمیں اے مستیٔ ذوق سجدہ منہ پہ خاک در محبوب ہی مل آئیں گے حوصلہ شرط ہے حالات سے مایوس نہ ہو راستے خود ہی چٹانوں سے نکل آئیں ...

    مزید پڑھیے

    جانتے ہی نہیں خوشی کیا ہے

    جانتے ہی نہیں خوشی کیا ہے غم کے ماروں کی زندگی کیا ہے فیصلہ کر دیا زمانے نے دوستی کیا ہے دشمنی کیا ہے ماسوا اک حسین غفلت کے باغ میں پھول کی ہنسی کیا ہے ایک کے غم کو دوسرا سمجھے اور منشائے دوستی کیا ہے جانتے ہیں تمہارے دیوانے عظمت چاک دامنی کیا ہے زلف و رخسار ساغر و مینا جانے ...

    مزید پڑھیے

    مرتبے حسن کے کم ہوں یہ ضروری تو نہیں

    مرتبے حسن کے کم ہوں یہ ضروری تو نہیں آپ کی بزم میں ہم ہوں یہ ضروری تو نہیں وہ تو مقسوم ہی کچھ اور ہوا کرتے ہیں سب کی تقدیر میں غم ہوں یہ ضروری تو نہیں یوں بھی دیوانے سر راہ بھٹک سکتے ہیں آپ کی زلف میں خم ہوں یہ ضروری تو نہیں آشنا مفلس و نادار کی مجبوری سے ذہن ارباب کرم ہوں یہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو پیار سے لے گا وہ نام اپنا بھی

    کبھی تو پیار سے لے گا وہ نام اپنا بھی قبول ہوگا کسی دن سلام اپنا بھی کبھی تو ہم بھی رگ گل سے کاٹ دیں پتھر جہاں میں کچھ تو ہو مشہور نام اپنا بھی کوئی تو جھانکے گا میری طرف دریچے سے کسی نگاہ میں ہوگا مقام اپنا بھی اس آرزو میں سر راہ بیٹھ جاتا ہوں وہاں سے لائے گا قاصد پیام اپنا ...

    مزید پڑھیے

    رسوائیوں کا میری تماشہ نہ کیجئے

    رسوائیوں کا میری تماشہ نہ کیجئے للہ اپنے آپ کو رسوا نہ کیجئے ہر ظلم پر وفا کا تقاضہ نہ کیجئے مہنگا پڑے گا آپ پہ سودا نہ کیجئے ہنسئے نہ آپ یوں مرے حال تباہ پر تاریک زندگی میں اجالا نہ کیجئے کانٹوں سے رسم و راہ کا گر حوصلہ نہ ہو پھولوں کی اپنے دل میں تمنا نہ کیجئے کچھ مشکلات راہ ...

    مزید پڑھیے

    پاس بیٹھے رہو کچھ دیر بہل جانے دو

    پاس بیٹھے رہو کچھ دیر بہل جانے دو دل دیوانہ مچلتا ہے مچل جانے دو ڈال دو تم مری آنکھوں میں شرابی آنکھیں میری حسرت مرے ارمان نکل جانے دو تم تو اپنے رخ روشن سے ہٹا دو آنچل چاندنی رات جو ڈھلتی ہے تو ڈھل جانے دو راز کھل جائے گا گلشن کے نگہبانوں کا اے بہارو ہمیں گلشن سے نکل جانے ...

    مزید پڑھیے

    ''دل مضطر کو سمجھایا بہت ہے'' (ردیف .. ے)

    ''دل مضطر کو سمجھایا بہت ہے'' ہوا تنہا تو گھبرایا بہت ہے مبارک ہو تجھے یہ قصر رنگیں مجھے دیوار کا سایہ بہت ہے مرے دل کا یہ عالم بھی عجب ہے کہ جس پر آ گیا آیا بہت ہے ترے اس پھول سے چہرے نے اب کے مرے زخموں کو مہکایا بہت ہے ترے وعدوں میں شاید کچھ کمی ہے افق پر چاند گہنایا بہت ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی خوش ہے کوئی ناکام ہے ایسا کیوں ہے

    کوئی خوش ہے کوئی ناکام ہے ایسا کیوں ہے ہے کہیں صبح کہیں شام ہے ایسا کیوں ہے جن کی آنکھوں میں کھٹکتا تھا میں کانٹے کی طرح ان کے ہونٹوں پہ مرا نام ہے ایسا کیوں ہے چاہے جس کی ہو خطا کوئی بھی مجرم ہو مگر ترے دیوانوں پہ الزام ہے ایسا کیوں ہے حسن کی انجمن آرائیاں تسلیم مگر عشق آوارہ و ...

    مزید پڑھیے

    ہو جاتے ہیں جب آپ بھی حیران دیکھ کر

    ہو جاتے ہیں جب آپ بھی حیران دیکھ کر ہنستا ہوں اپنا چاک گریبان دیکھ کر پھولوں کا رنگ و روپ نکھرتا چلا گیا نازک لبوں پہ آپ کے مسکان دیکھ کر اک بے وفا کا پیار مجھے یاد آ گیا دور خزاں میں باغ کو ویران دیکھ کر چلتے ہیں جب وہ ناز سے کہتی ہے یوں بہار اے دل ربا سنبھل کے مری جان دیکھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2