رسوائیوں کا میری تماشہ نہ کیجئے
رسوائیوں کا میری تماشہ نہ کیجئے
للہ اپنے آپ کو رسوا نہ کیجئے
ہر ظلم پر وفا کا تقاضہ نہ کیجئے
مہنگا پڑے گا آپ پہ سودا نہ کیجئے
ہنسئے نہ آپ یوں مرے حال تباہ پر
تاریک زندگی میں اجالا نہ کیجئے
کانٹوں سے رسم و راہ کا گر حوصلہ نہ ہو
پھولوں کی اپنے دل میں تمنا نہ کیجئے
کچھ مشکلات راہ وفا کی خبر بھی ہے
چلنے کا میرے ساتھ ارادہ نہ کیجئے
میری نگاہ شوق کا جادو بھی کم نہیں
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے دیکھا نہ کیجئے
وارفتگئ شوق میں انورؔ کے سامنے
جب آ گئے ہیں آپ تو پردہ نہ کیجئے