زندگی بے سر و سامان ہے قصہ کیا ہے
زندگی بے سر و سامان ہے قصہ کیا ہے
جس کو دیکھو وہ پریشان ہے قصہ کیا ہے
زلف عارض پہ پریشان ہے قصہ کیا ہے
سایۂ کفر میں ایمان ہے قصہ کیا ہے
آج کے دور میں بس چاک گریباں ہونا
تیرے دیوانوں کی پہچان ہے قصہ کیا ہے
یا ترے حسن کی تنویر سے روشن ہے جہاں
یا مرے عشق کا عرفان ہے قصہ کیا ہے
زہد شبلی و غزالی کا حیا حافظ کی
ہاتھ میں میرؔ کا دیوان ہے قصہ کیا ہے
عظمت باد بہاری مجھے تسلیم مگر
پھول شرمندۂ احسان ہے قصہ کیا ہے
اپنے انجام سے کیوں آج کا انساں انورؔ
جانتے بوجھتے انجان ہے قصہ کیا ہے