Anwar Shadani

انور شادانی

انور شادانی کی غزل

    پڑے جو کام تو دل سے کسی کا ساتھ نہ دے

    پڑے جو کام تو دل سے کسی کا ساتھ نہ دے وہ آدمی نہیں جو آدمی کا ساتھ نہ دے چراغ وہ ہے اندھیروں کو جو کرے روشن وہ کیا چراغ ہے جو روشنی کا ساتھ نہ دے چمن میں اب تو یہ حالت ہے ہم نشینوں کی کہ جیسے کوئی قفس میں کسی کا ساتھ نہ دے اندھیرا چھا نہیں سکتا کبھی اجالے پر تمہاری زلف اگر تیرگی ...

    مزید پڑھیے

    سنتا ہے میرے ہم نشیں کہتی ہے یہ بہار کیا

    سنتا ہے میرے ہم نشیں کہتی ہے یہ بہار کیا پھولوں سے دوستی نہ کر پھولوں کا اعتبار کیا بازئ دل کی مات پر بڑھ گئے اور حوصلے حسن کی جیت جیت کیا عشق کی ہار ہار کیا حسن پہ ناز کیجئے آپ مگر نہ بھولیے حسن تو چڑھتی دھوپ ہے دھوپ کا اعتبار کیا دے کے چمن کو اپنا خوں مانگتا کب ہوں خوں بہا میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2