Anwar Anjum

انوار انجم

انوار انجم کی غزل

    چلے ہی جائے گی کیا درد کی کٹاری بھلا

    چلے ہی جائے گی کیا درد کی کٹاری بھلا رہے گی ساتھ کہاں تک یہ آہ و زاری بھلا جہاں خلوص کی عظمت سمجھ سکے نہ کوئی اس انجمن میں ہو کیا قدر جاں نثاری بھلا سہی نہ جائے گی اب ہم سے یہ فراق کی آگ اکیلے سلگیں کہاں تک ترے پجاری بھلا نفس نفس میں جو تحلیل ہو چکا وہ غم چھپائے کیسے تبسم کی پردہ ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ ہو گئے سائے جل گئے شجر جیسے

    دھوپ ہو گئے سائے جل گئے شجر جیسے جم گئی ہے دھرتی پر اب کے دوپہر جیسے زیست کے خرابے میں اک سیاہ گھر دل کا اور دل میں یاد اس کی روشنی کا در جیسے کیسے کیسے ہنگامے گھیرے رکھتے تھے دن رات لگ گئی نگاہوں کو اپنی ہی نظر جیسے یا تو آنے سے پہلے گھر کا پوچھتے احوال آ گئے تو اب کیجے ہو گزر ...

    مزید پڑھیے

    میری ہر سوچ میں پوشیدہ کہانی اس کی

    میری ہر سوچ میں پوشیدہ کہانی اس کی سچ بتاؤں تو ہوں خود میں بھی نشانی اس کی اس کو اصرار کہ نزدیک نہ آؤں اس کے مجھ پہ کچھ ایسا فسوں ایک نہ مانی اس کی مجھ سے ملتا ہے تو یوں جیسے نہ ہو منہ میں زباں اور محفل میں کوئی دیکھے روانی اس کی گھر ترا لاکھ پرانا سہی لیکن انجمؔ دیکھ تصویر نہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    کیا روش رکھی ہے پھر آپ نے اوروں کے لئے

    کیا روش رکھی ہے پھر آپ نے اوروں کے لئے گر یہی طرز ملاقات ہے اپنوں کے لئے رسم الفت بھی اگر آپ کے آداب میں ہے تو اٹھا رکھی ہے وہ کون سے وقتوں کے لئے جان کا روگ بنا لی جو محبت ہم نے اب وہ سنتے ہیں کہ تفریح ہے لوگوں کے لئے تیری باتیں یہ ترا حرف تسلی جیسے سامنے رکھ دے کھلونے کوئی بچوں ...

    مزید پڑھیے

    کب لذتوں نے ذہن کا پیچھا نہیں کیا

    کب لذتوں نے ذہن کا پیچھا نہیں کیا یہ میرا حوصلہ تھا کہ لب وا نہیں کیا تجدید ارتباط بھی ممکن تھی بعد میں میں نے ہی اس روش کو گوارا نہیں کیا پہلے تو اک جنون سا عرض طلب کا تھا جب وہ ملا تو دل نے تقاضا نہیں کیا سورج رہا جو دن میں مرے گھر سے دور دور پھر میں نے رات میں بھی اجالا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ نرم ہاتھ مرے ہاتھ میں تھما دیجے

    یہ نرم ہاتھ مرے ہاتھ میں تھما دیجے تھکا ہوا ہوں ذرا دل کو حوصلہ دیجے بس اب ملے ہیں تو کیجے نہ آس پاس کا خوف جو سنگ راہ ملے پاؤں سے ہٹا دیجے یہ اور دور ہے اور سب یہاں مجھی سے ہیں وہ کوہ کن کی حکایات اب بھلا دیجے نہیں ہے آپ کو فرصت اگر توجہ کی تو میں بھی لوٹتا ہوں گھر کو آگیا ...

    مزید پڑھیے

    چپ بیٹھا میں اکثر سوچتا رہتا ہوں

    چپ بیٹھا میں اکثر سوچتا رہتا ہوں آخر میں کیوں اتنا تنہا تنہا ہوں پہروں جن کی جھیل میں کھویا رہتا تھا ان آنکھوں کی یاد میں ڈوبا رہتا ہوں تم جو باتیں بھول چکے ہو مدت سے میں تو ان میں اب بھی الجھا رہتا ہوں تم بدلو تو بدلو اپنی راہ مگر میں تو ایک ڈگر پر چلتا رہتا ہوں سادہ پن کچھ ...

    مزید پڑھیے

    قریب آ کہ خزانہ ہوں لعل و گوہر کا

    قریب آ کہ خزانہ ہوں لعل و گوہر کا ہزار ریت سہی ریت ہوں سمندر کا کھلا ہے پھول بہت روز میں مقدر کا بس اب نہ بند ہو دروازہ تیرے مندر کا یہ راہے گاہے کا ملنا بھی کوئی ملنا ہے جو ہو سکے تو پتہ دیجئے کبھی گھر کا تمام شہر ہے ہنگامۂ نشاط میں گم مگر یہ کرب یہ سناٹا میرے اندر کا صدا کسی ...

    مزید پڑھیے

    میری بستی میں جو سورج کبھی اترا ہوتا

    میری بستی میں جو سورج کبھی اترا ہوتا میں بدن ہوتا ترا تو مرا سایہ ہوتا کس کی بے مہر ادا سے ہمیں شکوہ ہوتا ہم کسی کے نہ ہوئے کون ہمارا ہوتا جان پر کھیل کے میں راہ وفا طے کرتا اس کی جانب سے مگر کچھ تو اشارہ ہوتا دل کا احسان ہے جو بجھ گیا خود ہی ورنہ جانے میں کس کو کہاں ڈھونڈنے نکلا ...

    مزید پڑھیے

    جب سے پڑی ہے ان سے ملاقات کی طرح

    جب سے پڑی ہے ان سے ملاقات کی طرح آتی نہیں گرفت میں حالات کی طرح آیا جو لکھتے لکھتے ترے قرب کا خیال خط بھی الجھ گیا ہے مری بات کی طرح تنہائی میں ملو تو تمہیں دل کے آس پاس دکھلائیں ایک شہر طلسمات کی طرح یوں ہی جو باندھتے رہے تمہید آج بھی یہ شب بھی بیت جائے گی کل رات کی طرح انوارؔ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3