چلے ہی جائے گی کیا درد کی کٹاری بھلا

چلے ہی جائے گی کیا درد کی کٹاری بھلا
رہے گی ساتھ کہاں تک یہ آہ و زاری بھلا


جہاں خلوص کی عظمت سمجھ سکے نہ کوئی
اس انجمن میں ہو کیا قدر جاں نثاری بھلا


سہی نہ جائے گی اب ہم سے یہ فراق کی آگ
اکیلے سلگیں کہاں تک ترے پجاری بھلا


نفس نفس میں جو تحلیل ہو چکا وہ غم
چھپائے کیسے تبسم کی پردہ داری بھلا


بڑھا جو ضبط حدوں سے تو خود کھلیں گے ہونٹ
رہے گا بزم پہ کب تک سکوت طاری بھلا


چلو یہاں سے بھی انجمؔ کو بیٹھنے دے گی
کہاں سکون سے یہ دل کی بے قراری بھلا