میری ہر سوچ میں پوشیدہ کہانی اس کی
میری ہر سوچ میں پوشیدہ کہانی اس کی
سچ بتاؤں تو ہوں خود میں بھی نشانی اس کی
اس کو اصرار کہ نزدیک نہ آؤں اس کے
مجھ پہ کچھ ایسا فسوں ایک نہ مانی اس کی
مجھ سے ملتا ہے تو یوں جیسے نہ ہو منہ میں زباں
اور محفل میں کوئی دیکھے روانی اس کی
گھر ترا لاکھ پرانا سہی لیکن انجمؔ
دیکھ تصویر نہ ہو جائے پرانی اس کی