کیا روش رکھی ہے پھر آپ نے اوروں کے لئے

کیا روش رکھی ہے پھر آپ نے اوروں کے لئے
گر یہی طرز ملاقات ہے اپنوں کے لئے


رسم الفت بھی اگر آپ کے آداب میں ہے
تو اٹھا رکھی ہے وہ کون سے وقتوں کے لئے


جان کا روگ بنا لی جو محبت ہم نے
اب وہ سنتے ہیں کہ تفریح ہے لوگوں کے لئے


تیری باتیں یہ ترا حرف تسلی جیسے
سامنے رکھ دے کھلونے کوئی بچوں کے لئے


کبھی عالم تھا کہ ہر خط تھا ترا دیدۂ تر
رہ گئے اب تو یہ اوراق حوالوں کے لئے


میرے چہرے پہ ہو کیوں رنگ شکایت انجمؔ
میرے دامن کا ہر اک تار ہے یاروں کے لئے