Anwar Anjum

انوار انجم

انوار انجم کی غزل

    وہ بے وفا کوئی دم اور جو ٹھہر جاتا

    وہ بے وفا کوئی دم اور جو ٹھہر جاتا رہ طلب میں یہ دل یوں نہ در بدر جاتا تری گلی میں فسانے بکھیرنے کے لئے یہ لازمی تھا کہ ہم سا ہی بے خطر جاتا تجھ اجنبی کا ہو کیا غم کہ اس اندھیرے میں میں اپنے آپ کو خود دیکھتا تو ڈر جاتا تمہاری بندش آداب سے نظر جاگی میں بے خبر تو یوں ہی راہ سے گزر ...

    مزید پڑھیے

    کھلا ہے پھول بہت روز میں مقدر کا

    کھلا ہے پھول بہت روز میں مقدر کا بس اب نہ بند ہو دروازہ تیرے مندر کا تمام شہر ہے ہنگامۂ نشاط میں گم مگر یہ کرب یہ سناٹا میرے اندر کا کبھی نہ کھل کے ہنسا ہوں نہ رویا جی بھر کے رکھا ہے میں نے ہمیشہ قدم برابر کا صدا کسی کی ہو آتا ہے اپنے آپ سے خوف وہ اجنبی ہوں کہ گھر کا رہا نہ باہر ...

    مزید پڑھیے

    تو چاند ہے تو چاند نگر مجھ سے چھین لے

    تو چاند ہے تو چاند نگر مجھ سے چھین لے میں کیا کروں گا خاک بسر مجھ سے چھین لے اب تیری بے رخی کا بھی آتا ہے یوں خیال جیسے کوئی متاع دگر مجھ سے چھین لے تو خود ہی اپنی طرز ستم پر نگاہ رکھ میں کیا کہوں یہ درد جگر مجھ سے چھین لے ڈستے رہیں گے ذہن کو کب تک مشاہدات یا رب یہ امتیاز نظر مجھ ...

    مزید پڑھیے

    چاند تارے جسے ہر شب دیکھیں

    چاند تارے جسے ہر شب دیکھیں ہم بھی اس شوخ کو یا رب دیکھیں یوں ملیں ان سے کہ اپنا چہرہ وہ بھی حیران ہوں کل جب دیکھیں پہلے بس دل کو خبر تھی دل کی اب وفا عام ہوئی سب دیکھیں قرب میں کیا ہے جو دوری میں نہیں تم جو آؤ تو کسی شب دیکھیں جی میں ہے پھر کریں اظہار وفا پھر ترے لرزے ہوئے لب ...

    مزید پڑھیے

    شکایتوں میں بھی اس کو عجب مزا آیا

    شکایتوں میں بھی اس کو عجب مزا آیا کہ بد گماں تھا مگر دور تک چلا آیا قدم قدم پہ فصیلیں حریف تھیں لیکن میں سخت جان تھا ان کو پھلانگتا آیا ادھر ادھر نئی گلیوں میں جا نکلتا تھا بہت دنوں میں مجھے گھر کا راستہ آیا سنبھال رکھی تھی میں نے حضور برسوں سے متاع دل تھی سو یاروں میں بانٹتا ...

    مزید پڑھیے

    محو زاری تو رکھا دل کی لگی نے شب بھر

    محو زاری تو رکھا دل کی لگی نے شب بھر لیکن آنسو بھی جو پونچھے تو اسی نے شب بھر یہ مرے دل کی چمک ہے کہ تری آنکھ کا نور ذہن میں ناچتے رہتے ہیں نگینے شب بھر روحیں دم ساز ہیں تو جسم بھی ہم راز بنیں یوں تو تڑپیں گے یہ جلتے ہوئے سینے شب بھر اجنبی جان کے ڈرتے رہے سب دروازے میری آواز نہ ...

    مزید پڑھیے

    چپ بیٹھا میں کیا کیا سوچتا رہتا ہوں

    چپ بیٹھا میں کیا کیا سوچتا رہتا ہوں آخر میں کیوں اتنا تنہا تنہا ہوں پہروں جن کی جھیل میں کھویا رہتا ہوں ان آنکھوں کی یاد میں ڈوبا رہتا ہوں تم جو باتیں بھول چکے ہو مدت سے میں تو ان میں اب بھی الجھا رہتا ہوں تم بدلو تو بدلو اپنی راہ مگر میں تو ایک ڈگر پر چلتا رہتا ہوں سادہ پن کچھ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی صدا نہ دور تلک نقش پا کوئی

    کوئی صدا نہ دور تلک نقش پا کوئی وہ موڑ ہے کہ ملتا نہیں راستا کوئی ہاں دل کی دھڑکنوں سے صدا چھین لو مگر چپ چاپ ہی جو آ کے یہاں بس گیا کوئی مانا کہ تیرے در پہ جھکیں آ کے منزلیں پر ہم سا بھی ملا تجھے سچ سچ بتا، کوئی دل کی زباں بہت ہے کوئی ہو جو اہل دل ہونٹوں سے کیا بتائے بھلا مدعا ...

    مزید پڑھیے

    کب لذتوں نے ذہن کا پیچھا نہیں کیا

    کب لذتوں نے ذہن کا پیچھا نہیں کیا یہ میرا حوصلہ تھا کہ لب وا نہیں کیا وہ کم نگاہ تھا مگر اس سے چرا کے آنکھ میں نے بھی اپنے ساتھ کچھ اچھا نہیں کیا تجدید ارتباط بھی ممکن تھی بعد میں میں نے ہی اس روش کو گوارا نہیں کیا پہلے تو اک جنون سا عرض طلب کا تھا جب وہ ملا تو دل نے تقاضہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    چاند تارے جسے ہر شب دیکھیں

    چاند تارے جسے ہر شب دیکھیں ہم بھی اس شوخ کو یا رب دیکھیں یوں ملیں ان سے کہ اپنا چہرہ وہ بھی حیران ہوں، کل جب دیکھیں پہلے بس دل کو خبر تھی دل کی اب وفا عام ہوئی سب دیکھیں قرب میں کیا ہے جو دوری میں نہیں تم جو آؤ تو کسی شب دیکھیں جی میں ہے پھر کریں اظہار وفا پھر ترے لرزے ہوئے لب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3