Anjum Abbasi

انجم عباسی

ممبئی میں مقیم شاعر اور مصنف؛ کوکن کے اردو ادیبوں اور شاعروں پر کئی کتابیں ترتیب دیں

Bombay-based poet and author; edited several books on the poets and writers of Kokan

انجم عباسی کی غزل

    روز اخبار میں چھپ جانے سے ملتا کیا ہے

    روز اخبار میں چھپ جانے سے ملتا کیا ہے اپنی تشہیر کے افسانے میں رکھا کیا ہے تم نے جس کو غم ایام کہا ہے یارو وہ مرے درد کا حصہ ہے تمہارا کیا ہے جھن جھنے دے کے مرے ہاتھ میں کوئی مجھ کو قید ہستی کی سزا دے یہ تماشا کیا ہے کل تلک جو مری تعریف کیا کرتا تھا آج وہ بھی مرا دشمن ہے یہ قصہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    موسم گل ہے نقاب حسن اٹھ جانے کا نام

    موسم گل ہے نقاب حسن اٹھ جانے کا نام ہے نشاط جان و دل اس دور کے آنے کا نام تنگ ذہنوں میں ہے ماتم گردش ایام کا محفل ہستی کو دے رکھا ہے غم خانے کا نام جب کبھی چھڑتا ہے ذکر رسم و راہ عاشقی لوگ لیتے ہیں ادب سے تیرے دیوانے کا نام ان کی یاد ان کا تصور ان کا غم ان کی خوشی زندگی ہے میری بس ...

    مزید پڑھیے

    اس بت کو ذرا چھو کے تو دیکھیں کہ وہ کیا ہے

    اس بت کو ذرا چھو کے تو دیکھیں کہ وہ کیا ہے پتھر ہے کہ اک موم کے سانچے میں ڈھلا ہے اس نے مجھے اپنا کبھی سمجھا نہیں لیکن جس سمت گیا ہوں وہ مرے ساتھ رہا ہے جنگل ہے درندوں کا کوئی ساتھ نہیں ہے کس جرم کی پاداش میں بن باس ملا ہے تجھ پر بھی ہر اک سمت سے پتھراؤ ہوا ہے مجھ پر بھی ہر اک سمت ...

    مزید پڑھیے

    سکون و صبر لٹا ہوش کا خزانہ گیا

    سکون و صبر لٹا ہوش کا خزانہ گیا تمہیں بتاؤ خدارا کہ میرا کیا نہ گیا گرائی برق نظر سوز بارہا لیکن مذاق دید ہمارا شکست کھا نہ گیا خدا کی ذات پہ انساں نے کر دئے حملے فریب عقل سے جب آپ میں رہا نہ گیا ہمارے ذوق نظر نے تو خوب کام کیا چھپے ہزار طرح وہ مگر چھپا نہ گیا تمام عمر جلایا ...

    مزید پڑھیے

    زخم مہکے ہیں گل رخوں کی طرح

    زخم مہکے ہیں گل رخوں کی طرح ہم بھی زندہ ہیں حسرتوں کی طرح تم کو خوشبو بنا کے چھوڑیں گے ہم میں بو باس ہے گلوں کی طرح کتنے چہرے لگائے پھرتے ہیں آج انسان راونوں کی طرح روز آب حیات پیتا ہوں روز مرتا ہوں میں گلوں کی طرح جس کو پالا وہی تو ذہن ہم کو ڈستا رہتا ہے ناگنوں کی طرح تپتا ...

    مزید پڑھیے

    نگری نگری گھوم رہے ہیں الفت کے دیوانے چند

    نگری نگری گھوم رہے ہیں الفت کے دیوانے چند پاؤں شکستہ تن زخمی ہیں ہاتھوں میں پیمانے چند جیتی دھوپ سسکتی آہیں جہد مسلسل زخم دل ہائے رے اس مزدور کی حالت جس کی قسمت دانے چند ایسا کال نہ دیکھا ہم نے ویسے دیکھے کال بہت میخانے میں سب ہی پیاسے لیکن ہیں پیمانے چند ہم سے روٹھ کے جانے ...

    مزید پڑھیے

    زمانے بھر کا جو فتنہ رہا تھا

    زمانے بھر کا جو فتنہ رہا تھا وہی تو گاؤں کا مکھیا بنا تھا مری شہرت کے پرچم اڑ رہ تھے مگر میں دھوپ میں تنہا کھڑا تھا ہزاروں راز تھے پوشیدہ مجھ میں میں اپنے آپ سے چھپ کر کھڑا تھا بہت سے لوگ اس کو دیکھتے تھے وہ اونچے پیڑ پر بیٹھا ہوا تھا پرانا تھا مداری کا تماشا مگر وہ بھیڑ تھی ...

    مزید پڑھیے

    تیری نگاہ ناز بڑی کارگر گئی

    تیری نگاہ ناز بڑی کارگر گئی میرے مذاق دید کو بیکار کر گئی ہوگا ضرور پاس وفا ان کو ایک دن بس اس خیال میں ہی جوانی گزر گئی اپنے شکستہ حال کا ممکن نہ تھا علاج تم نے نظر ملائی تو دنیا سنور گئی یوں کٹ گئی خیال میں ان کے شب فراق یہ بھی خبر بنیں کدھر آئی کدھر گئی دیکھے تو کوئی جذب محبت ...

    مزید پڑھیے