روز اخبار میں چھپ جانے سے ملتا کیا ہے
روز اخبار میں چھپ جانے سے ملتا کیا ہے اپنی تشہیر کے افسانے میں رکھا کیا ہے تم نے جس کو غم ایام کہا ہے یارو وہ مرے درد کا حصہ ہے تمہارا کیا ہے جھن جھنے دے کے مرے ہاتھ میں کوئی مجھ کو قید ہستی کی سزا دے یہ تماشا کیا ہے کل تلک جو مری تعریف کیا کرتا تھا آج وہ بھی مرا دشمن ہے یہ قصہ کیا ...