Anjum Abbasi

انجم عباسی

ممبئی میں مقیم شاعر اور مصنف؛ کوکن کے اردو ادیبوں اور شاعروں پر کئی کتابیں ترتیب دیں

Bombay-based poet and author; edited several books on the poets and writers of Kokan

انجم عباسی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    روز اخبار میں چھپ جانے سے ملتا کیا ہے

    روز اخبار میں چھپ جانے سے ملتا کیا ہے اپنی تشہیر کے افسانے میں رکھا کیا ہے تم نے جس کو غم ایام کہا ہے یارو وہ مرے درد کا حصہ ہے تمہارا کیا ہے جھن جھنے دے کے مرے ہاتھ میں کوئی مجھ کو قید ہستی کی سزا دے یہ تماشا کیا ہے کل تلک جو مری تعریف کیا کرتا تھا آج وہ بھی مرا دشمن ہے یہ قصہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    موسم گل ہے نقاب حسن اٹھ جانے کا نام

    موسم گل ہے نقاب حسن اٹھ جانے کا نام ہے نشاط جان و دل اس دور کے آنے کا نام تنگ ذہنوں میں ہے ماتم گردش ایام کا محفل ہستی کو دے رکھا ہے غم خانے کا نام جب کبھی چھڑتا ہے ذکر رسم و راہ عاشقی لوگ لیتے ہیں ادب سے تیرے دیوانے کا نام ان کی یاد ان کا تصور ان کا غم ان کی خوشی زندگی ہے میری بس ...

    مزید پڑھیے

    اس بت کو ذرا چھو کے تو دیکھیں کہ وہ کیا ہے

    اس بت کو ذرا چھو کے تو دیکھیں کہ وہ کیا ہے پتھر ہے کہ اک موم کے سانچے میں ڈھلا ہے اس نے مجھے اپنا کبھی سمجھا نہیں لیکن جس سمت گیا ہوں وہ مرے ساتھ رہا ہے جنگل ہے درندوں کا کوئی ساتھ نہیں ہے کس جرم کی پاداش میں بن باس ملا ہے تجھ پر بھی ہر اک سمت سے پتھراؤ ہوا ہے مجھ پر بھی ہر اک سمت ...

    مزید پڑھیے

    سکون و صبر لٹا ہوش کا خزانہ گیا

    سکون و صبر لٹا ہوش کا خزانہ گیا تمہیں بتاؤ خدارا کہ میرا کیا نہ گیا گرائی برق نظر سوز بارہا لیکن مذاق دید ہمارا شکست کھا نہ گیا خدا کی ذات پہ انساں نے کر دئے حملے فریب عقل سے جب آپ میں رہا نہ گیا ہمارے ذوق نظر نے تو خوب کام کیا چھپے ہزار طرح وہ مگر چھپا نہ گیا تمام عمر جلایا ...

    مزید پڑھیے

    زخم مہکے ہیں گل رخوں کی طرح

    زخم مہکے ہیں گل رخوں کی طرح ہم بھی زندہ ہیں حسرتوں کی طرح تم کو خوشبو بنا کے چھوڑیں گے ہم میں بو باس ہے گلوں کی طرح کتنے چہرے لگائے پھرتے ہیں آج انسان راونوں کی طرح روز آب حیات پیتا ہوں روز مرتا ہوں میں گلوں کی طرح جس کو پالا وہی تو ذہن ہم کو ڈستا رہتا ہے ناگنوں کی طرح تپتا ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    سوز ناتمام

    ایک پر ایک پانچ چھ اسٹول اپنے کاندھے پہ گاڑ کر بڑھئی شہر بھر میں گھماتا رہتا ہے دل میں خوابوں کی چاندنی لے کر گلیوں گلیوں پھراتا رہتا ہے ناامیدی لہو رلاتی ہے اسے پھر کو بہ کو پھراتی ہے روز یہ کاروبار جاری ہے

    مزید پڑھیے