گر یہ ہمت ہے کہ طوفان کی زد پر رہیے
گر یہ ہمت ہے کہ طوفان کی زد پر رہیے ناخداؤں کے کمالات سے بچ کر رہیے گھر ہے شیشہ کا تو اس دور میں جینے کے لئے سنگ ریزوں کی قبا اوڑھ کے در پر رہیے دور بہتی ہوئی آکاش کی گنگا سے پرے آسماں ڈھونڈ نہ پائیں یوں سمٹ کر رہیے یہ خبر ہے کہ کوئی برق گرے گی مجھ پر یہ خبر سچ ہے تو پھر آج کے دن ...