شکست زنداں کا خواب
شکست زنداں کا خواب میں نے کبھی نہ دیکھا کہ سچ یہی ہے
جو بیڑیاں پاؤں میں پڑی ہیں وہی اثاثہ ہے زندگی کا
وہیں سے میرے شعور نے پائیں آگہی کی نئی ترنگیں
وہیں سے اظہار کے وسیلے وہیں سے فن کے نئے تقاضے
وہیں سے جینے کے حوصلے بھی وہیں سے رندی کے ولولے بھی
ہر ایک آہٹ پہ سانحہ اک نیا گزرتا ہے لمحہ لمحہ
میں چاہتوں کی نقیب بن کر ہر ایک قیدی سے پوچھتی ہوں
ملے رہائی تو کیا کرو گے جو چھوٹ جاؤ تو کیا کرو گے
کہ زندگی انگنت سوالوں کو سامنے لے کے آ گئی ہے
ہر ایک چہرہ کھلا کھلا سا ہر ایک جذبہ ڈرا ڈرا سا
جہاں میں جیسے ہیں جس جگہ ہیں وہیں سے منزل کا راستہ ہے
جو بیڑیاں پاؤں میں پڑی ہیں وہی اثاثہ ہے زندگی کا