مر مر کے لحد میں میں نے جا پائی ہے
مر مر کے لحد میں میں نے جا پائی ہے یاں تک مجھے تیری ہی کشش لائی ہے آ اے مرے منہ چھپانے والے آ جا خلوت ہے شب تار ہے تنہائی ہے
ممتاز شاعر،اصناف سخن میں رباعی کے لیے مشہور
Prominent poet, known for his Rubaai
مر مر کے لحد میں میں نے جا پائی ہے یاں تک مجھے تیری ہی کشش لائی ہے آ اے مرے منہ چھپانے والے آ جا خلوت ہے شب تار ہے تنہائی ہے
ہر قطرے میں بحر معرفت مضمر ہے ہر اک ذرے میں کچھ نہ کچھ جوہر ہے ہو چشم بصیرت تو ہر چیز اچھی گر آنکھ نہ ہو تو لعل بھی پتھر ہے
یہ سنگ نشاں ہے منزل وحدت کا پیدا ہوا پھر کوئی نہ اس صورت کا انسان جسے کہتے ہیں دنیا والے قد آدم ہے آئینہ قدرت کا
ہے ان کی یہی خوشی کہ ہم غم میں رہیں ہر وقت صدائے ارحم ارحم میں رہیں ہے مقصد دم کہ دم نہ لیں ہم دم بھر جب تک دم ہے تلاش ہمدم میں رہیں
سب کہتے ہیں مرکز بدی ہے دنیا کس کی مردود کی ہوئی ہے دنیا شاکی دنیا کا ہے ہر اک دنیا میں آخر کس کے لیے بنی ہے دنیا
کم ظرف اگر دولت و زر پاتا ہے مانند حباب ابھر کے اتر آتا ہے کرتے ہیں ذرا سی بات پر فکر خسیس تنکا تھوڑی سی ہوا سے اڑ جاتا ہے