ہر قطرے میں بحر معرفت مضمر ہے امجد حیدر آبادی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ہر قطرے میں بحر معرفت مضمر ہے ہر اک ذرے میں کچھ نہ کچھ جوہر ہے ہو چشم بصیرت تو ہر چیز اچھی گر آنکھ نہ ہو تو لعل بھی پتھر ہے