Ameer Qazalbash

امیر قزلباش

مقبول اردو شاعر اور فلم نغمہ نگار۔ پریم روگ اور رام تیری گنگا میلی کے گیتوں کے لئے مشہور

Well-known and popular Urdu poet. Also a film lyricist, famous for his lyrics in films like Prem Rogand Ram Teri Ganga Maili.

امیر قزلباش کی غزل

    فکر غربت ہے نہ اندیشۂ تنہائی ہے

    فکر غربت ہے نہ اندیشۂ تنہائی ہے زندگی کتنے حوادث سے گزر آئی ہے لوگ جس حال میں مرنے کی دعا کرتے ہیں میں نے اس حال میں جینے کی قسم کھائی ہے ہم نہ سقراط نہ منصور نہ عیسیٰ لیکن جو بھی قاتل ہے ہمارا ہی تمنائی ہے زندگی اور ہیں کتنے ترے چہرے یہ بتا تجھ سے اک عمر کی حالانکہ شناسائی ...

    مزید پڑھیے

    درد کا شہر کہیں کرب کا صحرا ہوگا

    درد کا شہر کہیں کرب کا صحرا ہوگا لوگ واقف تھے کوئی گھر سے نہ نکلا ہوگا وہ جو اک شخص بضد ہے کہ بھلا دو مجھ کو بھول جاؤں تو اسی شخص کو صدمہ ہوگا آنکھ کھلتے ہی بچھڑ جائے گا ہر منظر شب چاند پھر صبح کے مقتل میں اکیلا ہوگا جن اجالوں کی طرف دوڑ رہی ہے دنیا ان اجالوں میں قیامت کا اندھیرا ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنے ساتھ سفر میں رہے تو اچھا ہے

    خود اپنے ساتھ سفر میں رہے تو اچھا ہے وہ بے خبر ہے خبر میں رہے تو اچھا ہے قدم قدم یونہی رکھنا دلوں میں اندیشہ چراغ راہ گزر میں رہے تو اچھا ہے کبھی کبھی مرے دامن کے کام آئے گی یہ دھوپ دیدۂ تر میں رہے تو اچھا ہے میں دل کا حال نہ آنے دوں اپنی پلکوں تک یہ گھر کی بات ہے گھر میں رہے تو ...

    مزید پڑھیے

    نقش پانی پہ بنا ہو جیسے

    نقش پانی پہ بنا ہو جیسے زندگی موج بلا ہو جیسے مجھ سے بچ بچ کے چلی ہے دنیا میرے نزدیک خدا ہو جیسے کوئی تحریر مکمل نہ ہوئی مجھ سے ہر لفظ خفا ہو جیسے کس قدر شہر میں سناٹا ہے اب کے کوئی نہ بچا ہو جیسے اس طرح پوج رہی ہے دنیا کوئی مجھ سے بھی بڑا ہو جیسے راہ ملتی ہے اندھیروں میں ...

    مزید پڑھیے

    کہیں صلیب کہیں کربلا نظر آئے

    کہیں صلیب کہیں کربلا نظر آئے جدھر نگاہ اٹھے زخم سا نظر آئے بجھی ہے پیاس زمیں کی تو یہ تپش کیوں ہے وہ ابر ہے تو برستا ہوا نظر آئے بجا ہے اپنی عقیدت مگر سوال یہ ہے وہ آدمی ہو تو کیونکر خدا نظر آئے چلو کہ گھیر لیں اس کو لہو لہو چہرے ہر ایک سمت اسے آئنہ نظر آئے ہمیں نے تن سے جدا کر ...

    مزید پڑھیے

    دور بیٹھا ہوا تنہا سب سے

    دور بیٹھا ہوا تنہا سب سے جانے کیا سوچ رہا ہوں کب سے اپنی تائید بھی دشوار ہوئی آئنہ ٹوٹ گیا ہے جب سے گھر سے نکلوں تو منا کر لاؤں وہ تبسم جو خفا ہے لب سے میرے الفاظ وہی ہیں لیکن میرا مفہوم جدا ہے سب سے جب سے آزاد کیا ہے اس نے ہر نفس ایک سزا ہے تب سے

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھ منظر شام و سحر پہ کیا گزری

    نہ پوچھ منظر شام و سحر پہ کیا گزری نگاہ جب بھی حقیقت سے آشنا گزری ہمارے واسطے ویرانئ نظر ہر سو ہمیں نے دشت سجائے ہمیں پہ کیا گزری نہ جانے کیسی حقیقت کا آئنہ ہوں میں نظر نظر مرے نزدیک سے خفا گزری یہ زرد ہو گئے کیسے ہرے بھرے اشجار جو لوگ سائے میں بیٹھے تھے ان پہ کیا گزری غروب ...

    مزید پڑھیے

    لوگ بنتے ہیں ہوشیار بہت

    لوگ بنتے ہیں ہوشیار بہت ورنہ ہم بھی تھے خاکسار بہت گھر سے بے تیشہ کیوں نکل آئے راستے میں ہیں کوہسار بہت تجھ سے بچھڑے تو اے نگار حیات مل گئے ہم کو غم گسار بہت ہاتھ شل ہو گئے شناور کے اب یہ دریا ہے بے کنار بہت ہم فقیروں کو کم نظر آئے اس نگر میں تھے شہریار بہت اس نے مجبور کر دیا ...

    مزید پڑھیے

    مرے حال پر مہربانی کرے

    مرے حال پر مہربانی کرے خدا سے کہو حکم ثانی کرے میں اک بوند پانی بڑی چیز ہوں سمندر مری پاسبانی کرے پڑھیں لوگ تحریر دیوار و در خلاصہ مری بے زبانی کرے ازل سے میں اس کے تعاقب میں ہوں جو لمحہ مجھے غیر فانی کرے وہ بخشے اجالے کسی صبح کو کوئی شام روشن سہانی کرے مرے سائے میں سب ہیں ...

    مزید پڑھیے

    یکم جنوری ہے نیا سال ہے

    یکم جنوری ہے نیا سال ہے دسمبر میں پوچھوں گا کیا حال ہے بچائے خدا شر کی زد سے اسے بیچارہ بہت نیک اعمال ہے بتانے لگا رات بوڑھا فقیر یہ دنیا ہمیشہ سے کنگال ہے ہے دریا میں کچا گھڑا سوہنی کنارے پہ گم صم مہیوال ہے میں رہتا ہوں ہر شام شکوہ بہ لب مرے پاس دیوان اقبالؔ ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5