خود اپنے ساتھ سفر میں رہے تو اچھا ہے
خود اپنے ساتھ سفر میں رہے تو اچھا ہے
وہ بے خبر ہے خبر میں رہے تو اچھا ہے
قدم قدم یونہی رکھنا دلوں میں اندیشہ
چراغ راہ گزر میں رہے تو اچھا ہے
کبھی کبھی مرے دامن کے کام آئے گی
یہ دھوپ دیدۂ تر میں رہے تو اچھا ہے
میں دل کا حال نہ آنے دوں اپنی پلکوں تک
یہ گھر کی بات ہے گھر میں رہے تو اچھا ہے
کیا ہے تند ہواؤں کا سامنا جس نے
وہ پھول شاخ شجر میں رہے تو اچھا ہے