مرے حال پر مہربانی کرے

مرے حال پر مہربانی کرے
خدا سے کہو حکم ثانی کرے


میں اک بوند پانی بڑی چیز ہوں
سمندر مری پاسبانی کرے


پڑھیں لوگ تحریر دیوار و در
خلاصہ مری بے زبانی کرے


ازل سے میں اس کے تعاقب میں ہوں
جو لمحہ مجھے غیر فانی کرے


وہ بخشے اجالے کسی صبح کو
کوئی شام روشن سہانی کرے


مرے سائے میں سب ہیں میرے سوا
کوئی تو مری سائبانی کرے


کوئی ہے جو بڑھ کے اٹھا لے امیرؔ
وہ تیشہ جو پتھر کو پانی کرے