Ameer Qazalbash

امیر قزلباش

مقبول اردو شاعر اور فلم نغمہ نگار۔ پریم روگ اور رام تیری گنگا میلی کے گیتوں کے لئے مشہور

Well-known and popular Urdu poet. Also a film lyricist, famous for his lyrics in films like Prem Rogand Ram Teri Ganga Maili.

امیر قزلباش کی غزل

    جنگ جاری ہے خاندانوں میں

    جنگ جاری ہے خاندانوں میں غیر محفوظ ہوں مکانوں میں لفظ پتھرا گئے ہیں ہونٹوں پر لوگ کیا کہہ گئے ہیں کانوں میں رات گھر میں تھی سرپھری آندھی صرف کانٹے ہیں پھول دانوں میں معبدوں کی خبر نہیں مجھ کو خیریت ہے شراب خانوں میں اب سپر ڈھونڈ کوئی اپنے لیے تیر کم رہ گئے کمانوں میں ناخدا ...

    مزید پڑھیے

    جانے یہ کس کی بنائی ہوئی تصویریں ہیں

    جانے یہ کس کی بنائی ہوئی تصویریں ہیں تاج سر پر ہیں مگر پاؤں میں زنجیریں ہیں کیا مری سوچ تھی کیا سامنے آیا میرے کیا مرے خواب تھے کیا خواب کی تعبیریں ہیں کتنے سر ہیں کہ جو گردن زدنی ہیں اب بھی ہم کہ بزدل ہیں مگر ہاتھ میں شمشیریں ہیں چار جانب ہیں سیہ رات کے سائے لیکن افق دل پہ نئی ...

    مزید پڑھیے

    چلو کہ خود ہی کریں رو نمائیاں اپنی

    چلو کہ خود ہی کریں رو نمائیاں اپنی سروں پہ لے کے چلیں کج کلاہیاں اپنی سبھی کو پار اترنے کی جستجو لیکن نہ بادباں نہ سمندر نہ کشتیاں اپنی وہ کہہ گیا ہے کہ اک دن ضرور آؤں گا ذرا قریب سے دیکھوں گا دوریاں اپنی مرے پڑوس میں ایسے بھی لوگ بستے ہیں جو مجھ میں ڈھونڈ رہے ہیں برائیاں ...

    مزید پڑھیے

    بند آنکھوں سے وہ منظر دیکھوں

    بند آنکھوں سے وہ منظر دیکھوں ریگ صحرا کو سمندر دیکھوں کیا گزرتی ہے مرے بعد اس پر آج میں اس سے بچھڑ کر دیکھوں شہر کا شہر ہوا پتھر کا میں نے چاہا تھا کہ مڑ کر دیکھوں خوف تنہائی گھٹن سناٹا کیا نہیں مجھ میں جو باہر دیکھوں ہے ہر اک شخص کا دل پتھر کا میں جدھر جاؤں یہ پتھر دیکھوں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    دل میں بے نام سی خوشی ہے ابھی

    دل میں بے نام سی خوشی ہے ابھی زندگی میرے کام کی ہے ابھی میں بھی تجھ سے بچھڑ کے سرگرداں تیری آنکھوں میں بھی نمی ہے ابھی دل کی سنسان رہ گزاروں پر میں نے اک چیخ سی سنی ہے ابھی میں نے مانا بہت اندھیرا ہے پھر بھی تھوڑی سی روشنی ہے ابھی اپنے آنسو امیرؔ کیوں پونچھوں ان چراغوں میں ...

    مزید پڑھیے

    اگر مسجد سے واعظ آ رہے ہیں

    اگر مسجد سے واعظ آ رہے ہیں قدم کیوں ڈگمگائے جا رہے ہیں کسی کی بے وفائی کا گلہ تھا نہ جانے آپ کیوں شرما رہے ہیں یہ دیوانہ کسی کی کیا سنے گا یہ دیوانے کسے سمجھا رہے ہیں منانے کے لیے جشن بہاراں نشیمن بھی جلائے جا رہے ہیں امیرؔ ان کو ہے فکر چشم نم بھی وہ دامن بھی بچائے جا رہے ہیں

    مزید پڑھیے

    ہاں یہ توفیق کبھی مجھ کو خدا دیتا تھا

    ہاں یہ توفیق کبھی مجھ کو خدا دیتا تھا نیکیاں کر کے میں دریا میں بہا دیتا تھا تھا اسی بھیڑ میں وہ میرا شناسا تھا بہت جو مجھے مجھ سے بچھڑنے کی دعا دیتا تھا اس کی نظروں میں تھا جلتا ہوا منظر کیسا خود جلائی ہوئی شمعوں کو بجھا دیتا تھا آگ میں لپٹا ہوا حد نظر تک ساحل حوصلہ ڈوبنے ...

    مزید پڑھیے

    دامن پہ لہو ہاتھ میں خنجر نہ ملے گا

    دامن پہ لہو ہاتھ میں خنجر نہ ملے گا مل جائے گا پھر بھی وہ ستم گر نہ ملے گا پتھر لیے ہاتھوں میں جسے ڈھونڈ رہا ہے وہ تجھ کو تری ذات سے باہر نہ ملے گا آنکھوں میں بسا لو یہ ابھرتا ہوا سورج دن ڈھلنے لگے گا تو یہ منظر نہ ملے گا میں اپنے ہی گھر میں ہوں مگر سوچ رہا ہوں کیا مجھ کو مرے گھر ...

    مزید پڑھیے

    بسر ہونا بہت دشوار سا ہے

    بسر ہونا بہت دشوار سا ہے یہ شب جیسے کسی کی بد دعا ہے اندھیرے موڑ پر مجھ سا ہی کوئی نہ جانے کون ہے کیا چاہتا ہے اک ایسا شخص بھی ہے بستیوں میں ہمیں ہم سے زیادہ جانتا ہے پناہیں ڈھونڈنے نکلی تھی دنیا سوا نیزے پہ سورج آ گیا ہے ابھی تک سرخ ہے مٹی یہاں کی جہاں میں ہوں، وہ شاید کربلا ...

    مزید پڑھیے

    میری پہچان ہے کیا میرا پتہ دے مجھ کو

    میری پہچان ہے کیا میرا پتہ دے مجھ کو کوئی آئینہ اگر ہے تو دکھا دے مجھ کو تجھ سے ملتا ہوں تو اکثر یہ خیال آتا ہے اس بلندی سے اگر کوئی گرا دے مجھ کو کب سے پتھر کی چٹانوں میں ہوں گمنام و اسیر دیوتاؤں کی طرح کوئی جگا دے مجھ کو ایک آئینہ سر راہ لیے بیٹھا ہوں جرم ایسا ہے کہ ہر شخص سزا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5