نقش پانی پہ بنا ہو جیسے

نقش پانی پہ بنا ہو جیسے
زندگی موج بلا ہو جیسے


مجھ سے بچ بچ کے چلی ہے دنیا
میرے نزدیک خدا ہو جیسے


کوئی تحریر مکمل نہ ہوئی
مجھ سے ہر لفظ خفا ہو جیسے


کس قدر شہر میں سناٹا ہے
اب کے کوئی نہ بچا ہو جیسے


اس طرح پوج رہی ہے دنیا
کوئی مجھ سے بھی بڑا ہو جیسے


راہ ملتی ہے اندھیروں میں مجھے
کوئی مصروف دعا ہو جیسے


مجھ کو اکثر یہ ہوا ہے محسوس
کوئی کچھ پوچھ رہا ہو جیسے


گھر سے اس طرح نکل آئے امیرؔ
کوئی دشمن نہ رہا ہو جیسے