اجے سحاب کی غزل

    جنگ حیات و موت میں کیا کیا نہیں ہوا

    جنگ حیات و موت میں کیا کیا نہیں ہوا گزرا ہے درد حد سے پہ چارہ نہیں ہوا میں نے سدا رکھیں یہیں قطروں سی فطرتیں میں آج تک غرور کا دریا نہیں ہوا کیا حادثہ ہے یہ بھی کہ رشتہ ترا مرا بس بیج رہ گیا کبھی پودا نہیں ہوا جب علم نے جہان کو تقسیم کر دیا اچھا ہے لا خرد ہوں میں دانا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل مرا سوز نہاں سے عمر بھر بیتاب تھا

    دل مرا سوز نہاں سے عمر بھر بیتاب تھا کشتئ دل کا مقدر پر خطر گرداب تھا واں کہ عارض سرخ تھا رنگ طلائے ناب سے یاں وفور اشک سے مژگاں مرا سیماب تھا جیسے کھوجے کافروں میں نکہت ایماں کوئی حاصل حق اس جہاں میں اس قدر نایاب تھا واں کہ اس کو نیند مثل مغفرت حاصل رہی یاں کوئی آزردگی سے تا ...

    مزید پڑھیے

    رات جب ٹوٹ کر بکھر جائے

    رات جب ٹوٹ کر بکھر جائے جاگنے والا پھر کدھر جائے عمر گزری ہے جیسے کانوں سے سرسراتی ہوا گزر جائے اپنی یادیں بھی ساتھ لے جا تو یہ ترا قرض بھی اتر جائے تیز چلنے میں گر نہ جائے کہیں وقت سے بول دو ٹھہر جائے اب تو تو بھی نہیں ہے دھڑکن میں دل کا کیا کام اب وہ مر جائے

    مزید پڑھیے

    تازہ ہوا کے واسطے کھڑکی نہ بن سکا

    تازہ ہوا کے واسطے کھڑکی نہ بن سکا دے دوں کسی کو چھاؤں وہ بدلی نہ بن سکا بیٹا بسا بدیس میں دولت کے ڈھیر پر لیکن وہ بوڑھے باپ کی لاٹھی نہ بن سکا شاعر کا واسطہ بڑا گہرا ہے بھوک سے اس کا کلام آج بھی روٹی نہ بن سکا کیوں کر کروں امید تو مجھ سا بنے گا دوست جیسا میں چاہتا ہوں وہ خود بھی ...

    مزید پڑھیے

    شام آئی ہے لئے ہاتھ میں یادوں کے چراغ

    شام آئی ہے لئے ہاتھ میں یادوں کے چراغ وہ ترے ساتھ گزارے ہوئے لمحوں کے چراغ میرے اس گھر میں اندھیرا کبھی ہوتا ہی نہیں ہیں مرے سینے میں جلتے ہوئے زخموں کے چراغ لاکھ طوفان ہوں کٹیا مری روشن ہی رہی ایک برسات سے بجھنے لگے محلوں کے چراغ زندگی تلخ حقیقت کی ہے اندھی سی گلی اپنی آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    صحرائے لا حدود میں تشنہ لبی کی خیر

    صحرائے لا حدود میں تشنہ لبی کی خیر ماحول اشک بار میں لب کی ہنسی کی خیر لفاظ سارے بن گئے شاہ سخن یہاں صادق سخن وروں کی سخن پروری کی خیر مشرق میں ہندو و چین کے بازار یوں بڑھے جاہ و جلال مغرب و برطانوی کی خیر ہے عورتوں کی دھوم زمیں سے فلک تلک سعیٔ بقائے شوکت مردانگی کی خیر ارزاں ...

    مزید پڑھیے

    وہی ہیں قتل و غارت اور وہی کہرام ہے ساقی

    وہی ہیں قتل و غارت اور وہی کہرام ہے ساقی تمدن اور مذہب کی یہ خونی شام ہے ساقی کمال فن مرا اب تک نہاں ہے ایسے دنیا سے کہ جیوں عبدالحئی میں اک الف گمنام ہے ساقی میری گنگ و جمن تہذیب کی دختر ہے یہ اردو اسے مسلم بنانے کی یہ سازش آم ہے ساقی کریں گے امن کی باتیں دلوں میں بغض رکھیں ...

    مزید پڑھیے

    بکھرا ہوں جب میں خود یہاں کوئی مجھے گرائے کیوں

    بکھرا ہوں جب میں خود یہاں کوئی مجھے گرائے کیوں پہلے سے راکھ راکھ ہوں پھر بھی کوئی بجھائے کیوں عیسیٰ نہ وہ نبیؐ کوئی ادنیٰ سا آدمی کوئی پھر بھی صلیب درد کو سر پہ کوئی اٹھائیں کیوں سارے جو غم گسار تھے کب کے رقیب بن چکے ایسے میں دوستوں کوئی اپنا یہ غم سنائے کیوں یکتا وہ ذات اکبری ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی ملتے ہیں تو جینے کی دعا دیتے ہیں

    جب بھی ملتے ہیں تو جینے کی دعا دیتے ہیں جانے کس بات کی وہ ہم کو سزا دیتے ہیں حادثے جان تو لیتے ہیں مگر سچ یہ ہے حادثے ہی ہمیں جینا بھی سکھا دیتے ہیں رات آئی تو تڑپتے ہیں چراغوں کے لیے صبح ہوتے ہی جنہیں لوگ بجھا دیتے ہیں ہوش میں ہو کے بھی ساقی کا بھرم رکھنے کو لڑکھڑانے کی ہم افواہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم بھی گزر گئے یہاں کچھ پل گزار کے

    ہم بھی گزر گئے یہاں کچھ پل گزار کے راتیں تھیں قرض کی یہاں دن تھے ادھار کے جیسے پرانا ہار تھا رشتہ ترا مرا اچھا کیا جو رکھ دیا تو نے اتار کے دل میں ہزار درد ہوں آنسو چھپا کے رکھ کوئی تو کاروبار ہو بن اشتہار کے کیا جانے اب بھی درد کو کیوں ہے مری تلاش ٹکڑے بھی اب کہاں بچے اس کے شکار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3