دل مرا سوز نہاں سے عمر بھر بیتاب تھا
دل مرا سوز نہاں سے عمر بھر بیتاب تھا
کشتئ دل کا مقدر پر خطر گرداب تھا
واں کہ عارض سرخ تھا رنگ طلائے ناب سے
یاں وفور اشک سے مژگاں مرا سیماب تھا
جیسے کھوجے کافروں میں نکہت ایماں کوئی
حاصل حق اس جہاں میں اس قدر نایاب تھا
واں کہ اس کو نیند مثل مغفرت حاصل رہی
یاں کوئی آزردگی سے تا قضا بے خواب تھا
جب لکھا دل کا فسانہ بہہ گیا کاغذ کہیں
اشک تھے اتنے رواں میرا قلم پر آب تھا
شعر ایسے کہہ کے بھی حاصل مرا گم نام ہے
ورنہ میرا یہ ہنر تو قابل القاب تھا