Ainuddin Azim

عین الدین عازم

عین الدین عازم کی غزل

    یہی اک جسم فانی جاودانی کا احاطہ کرنے والا ہے

    یہی اک جسم فانی جاودانی کا احاطہ کرنے والا ہے کرائے کا مکاں ہی لا مکانی کا احاطہ کرنے والا ہے ٹھہر جاؤ گھڑی بھر دھڑکنوں اس تیز رو کا جائزہ لے لوں سکوں اندر کا باہر کی روانی کا احاطہ کرنے والا ہے اسے آنسو سمجھ کر مت گراؤ رہنے دو پلکوں پہ ہی گویا یہی قطرہ تمہاری بے زبانی کا احاطہ ...

    مزید پڑھیے

    جو میں نے کہہ دیا اس سے مکرنے والا نہیں

    جو میں نے کہہ دیا اس سے مکرنے والا نہیں کہ آسمان زمیں پر اترنے والا نہیں میں ریزہ ریزہ ہوں لیکن نمی ابھی تک ہے ہوائیں لاکھ چلیں میں بکھرنے والا نہیں میں جانتا ہوں وہ اچھے دنوں کا ساتھی ہے برے دنوں میں ادھر سے گزرنے والا نہیں ہمارے شہر میں چہرہ نہیں رہا شاید پڑے ہیں آئنہ خانے ...

    مزید پڑھیے

    ستائش نہ کیجئے تبرا سہی

    ستائش نہ کیجئے تبرا سہی نہیں بنت انگور ٹھرا سہی تأثر نہیں ان کے رخ پر نہ ہو ہے قرآں تو قرآں معرا سہی مگر کتنے سورج ہیں دشمن مرے مری حیثیت ایک ذرہ سہی کہاں چین تیرے جنوں کار کو غم دو جہاں سے مبرا سہی بدن در بدن عشق روح رواں زماں در زماں ایک ڈھرا سہی رعونت غریبی کا محصول ...

    مزید پڑھیے

    سرخ رو سب کو سر مقتل نظر آنے لگے

    سرخ رو سب کو سر مقتل نظر آنے لگے جب ہوئے ہم آنکھ سے اوجھل نظر آنے لگے شہر والو جان لینا گاؤں میرا آ گیا بچیوں کے سر پہ جب آنچل نظر آنے لگے ہم نے مانگی بھی دعائے ابر رحمت کس گھڑی جب سروں پر ظلم کے بادل نظر آنے لگے آئنہ پر آج کے جمنے نہ دے ماضی کی دھول تاکہ تیرا آنے والا کل نظر آنے ...

    مزید پڑھیے

    پڑھو عبارت تخلیق درد چہرے پر

    پڑھو عبارت تخلیق درد چہرے پر لکھی ہے کرب کی روداد زرد چہرے پر چھپا رہی ہے خد و خال جھریاں بن کر جمی ہوئی تھی سفر میں جو گرد چہرے پر کمال ضبط تو یہ ہے کہ رنگ مایوسی دم شکست بھی جھلکے نہ مرد چہرے پر پگھلتی کیوں نہ بھلا برف اجنبیت کی نظر کی دھوپ جو ٹھہری تھی سرد چہرے پر میں دھول ...

    مزید پڑھیے

    آواز کے سوداگروں میں اتنی فن کاری تو ہے

    آواز کے سوداگروں میں اتنی فن کاری تو ہے شعر و ادب کے نام ہی پر گرم بازاری تو ہے کوئی کہے کوئی سنے کوئی لکھے کوئی پڑھے ہر دل کو بہلائے غزل بک جائے بیچاری تو ہے کوؤں کے آگے گنگ ہیں کیا طوطیاں کہ بلبلیں اہل چمن ہیں مطمئن رسم سخن جاری تو ہے مانا زمین کربلا پر دسترس ممکن نہیں لیکن سر ...

    مزید پڑھیے

    میں نے جب حد سے گزرنے کا ارادہ کر لیا

    میں نے جب حد سے گزرنے کا ارادہ کر لیا منزل دشوار کو طے پا پیادہ کر لیا بے حقیقت ہو گئے میری نظر میں مہر و ماہ میں نے جب گھر کے دیئے سے استفادہ کر لیا آنسوؤں نے غم کو عریاں کر دیا ہوتا مگر دل کی غیرت نے تبسم کو لبادہ کر لیا امن کی سب شاہراہیں تنگ ہو کر رہ گئیں حادثوں نے راستہ کتنا ...

    مزید پڑھیے

    کیا کروں ظرف شناسائی کو

    کیا کروں ظرف شناسائی کو میں ترس جاتا ہوں تنہائی کو خامشی زور بیاں ہوتی ہے راستہ دیجئے گویائی کو تیرے جلووں کی فراوانی ہے اور کیا چاہئے بینائی کو ان کی ہر بات بہت میٹھی ہے منہ لگاتے نہیں سچائی کو اے سمندر میں قتیل غم ہوں جانتا ہوں تری گہرائی کو بیٹھا رہتا ہوں اکیلا یوں ...

    مزید پڑھیے

    ذہن پر جب درد خاموشی کی چادر تانتا ہے

    ذہن پر جب درد خاموشی کی چادر تانتا ہے قطرہ قطرہ آنکھ سے لفظ و معانی چھانتا ہے ہر کس و ناکس کو راس آتی نہیں آوارہ گردی راستے اس پر ہی کھلتے ہیں جو چلنا جانتا ہے نقش پارینہ ہٹا کر میں نئے پیکر تراشوں کوزہ گر کنکر ہٹا کر جیسے مٹی سانتا ہے وہ ہے دیوانہ اسے گمنامی و تشہیر سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2