یہی اک جسم فانی جاودانی کا احاطہ کرنے والا ہے
یہی اک جسم فانی جاودانی کا احاطہ کرنے والا ہے کرائے کا مکاں ہی لا مکانی کا احاطہ کرنے والا ہے ٹھہر جاؤ گھڑی بھر دھڑکنوں اس تیز رو کا جائزہ لے لوں سکوں اندر کا باہر کی روانی کا احاطہ کرنے والا ہے اسے آنسو سمجھ کر مت گراؤ رہنے دو پلکوں پہ ہی گویا یہی قطرہ تمہاری بے زبانی کا احاطہ ...