Ainuddin Azim

عین الدین عازم

عین الدین عازم کی غزل

    تہی دامن برہنہ پا روانہ ہو گیا ہوں

    تہی دامن برہنہ پا روانہ ہو گیا ہوں تباہی چل ترے شانہ بہ شانہ ہو گیا ہوں تری رفتار پر قربان جاؤں اے ترقی میں اپنے عہد میں گزرا زمانہ ہو گیا ہوں میرے اطراف رہتا ہے ہجوم نا مرادی جبین نارسا میں آستانہ ہو گیا ہوں ہوا کی تان پر گاتے ہیں مجھ کو خشک پتے میں ہر ٹوٹے ہوئے دل کا ترانہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہم راہ ستارے کبھی جگنو نکلے

    میرے ہم راہ ستارے کبھی جگنو نکلے جستجو میں تری ہر رات مہم جو نکلے تیری روتی ہوئی آنکھیں ہیں مری آنکھوں میں ورنہ پتھر میں کہاں جان کہ آنسو نکلے سانس لینے کی جسارت بھی نہ کر پاؤں گا جسم سے میرے جو پل بھر کے لئے تو نکلے اہل دل یونہی تر و تازہ نہیں رکھتے انہیں زخم بھر جائیں تو ممکن ...

    مزید پڑھیے

    لا مکاں سے بھی پرے خود سے ملاقات کریں

    لا مکاں سے بھی پرے خود سے ملاقات کریں کھل کے تنہائی کی وسعت پہ ذرا بات کریں ہر بڑے نام کو چھوٹوں سے جلا ملتی ہے شہر کی حاشیہ آرائی مضافات کریں لاج ویرانی کی رکھنی ہے چلو اہل جنوں آبلہ پائی سے آباد خرابات کریں کھیت سوکھے تو ہوا پھر سے سنک جائے گی آپ بادل ہیں تو دعویٰ نہیں برسات ...

    مزید پڑھیے

    اب جنوں کے رت جگے خرد میں آ گئے

    اب جنوں کے رت جگے خرد میں آ گئے سارے خواب روشنی کی زد میں آ گئے لوگ پا گئے حقیقتیں قیاس میں ہم یقین سے گماں کی حد میں آ گئے علم کے مراقبے ہیں غیر مستند جہل کے مناظرے سند میں آ گئے لفظ فتح کے جو ترجمان تھے کبھی کیوں سمٹ کے حرف المدد میں آ گئے اک پناہ کیا ملی کہ حسن و عشق کے سب گناہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھی میں جیتا ہے سورج تمام ہونے تک

    مجھی میں جیتا ہے سورج تمام ہونے تک میں اپنے جسم میں آتا ہوں شام ہونے تک خبر ملی ہے مجھے آج اپنے ہونے کی کہیں یہ جھوٹ نہ ہو جائے عام ہونے تک کہاں یہ جرأت اظہار تھی کسی شے میں سکوت شب سے مرے ہم کلام ہونے تک یہ پختگی تھی غموں میں نہ دھڑکنوں میں ثبات تمہارے درد کا دل میں قیام ہونے ...

    مزید پڑھیے

    وحشت میں دل کتنا کشادہ کرنا پڑتا ہے

    وحشت میں دل کتنا کشادہ کرنا پڑتا ہے ان گیلی آنکھوں کو صحرا کرنا پڑتا ہے مجھ کو اک آواز تری سننے کی کوشش میں کتنے سناٹوں کا پیچھا کرنا پڑتا ہے تب کھلتی ہے ہم پر قدر و قیمت پھولوں کی جب کانٹوں کے ساتھ گزارا کرنا پڑتا ہے یار بڑا بن کر رہنا آسان نہیں ہوتا اپنے آپ کو کتنا چھوٹا کرنا ...

    مزید پڑھیے

    کاروباری شہروں میں ذہن و دل مشینیں ہیں جسم کارخانہ ہے

    کاروباری شہروں میں ذہن و دل مشینیں ہیں جسم کارخانہ ہے جس کی جتنی آمدنی اتنا ہی بڑا اس کے حرص کا دہانہ ہے یہ شعور زادے جو منفعت گزیدہ ہیں حیف ان کی نظروں میں بے غرض ملاقاتیں اور خلوص کی باتیں فعل احمقانہ ہے اپنی ذات سے قربت اپنے نام سے نسبت اپنے کام سے رغبت اپنا خول ہی ان کا خطۂ ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے بن اب کے جان جاں میں نے عید کرنے کی ٹھان لی ہے

    تمہارے بن اب کے جان جاں میں نے عید کرنے کی ٹھان لی ہے غموں کے ایک ایک پل سے خوشیاں کشید کرنے کی ٹھان لی ہے میں اس کی باتوں کا زہر اپنی خموشیوں میں اتار لوں گا اگر مضر ہے تو میں نے اس کو مفید کرنے کی ٹھان لی ہے تلاش کی شدتوں نے ارض و سما کی سب دوریاں مٹا دیں سو میں نے اب تیری جستجو ...

    مزید پڑھیے

    پاؤں پھنسے میں ہاتھ چھڑانے آیا تھا

    پاؤں پھنسے میں ہاتھ چھڑانے آیا تھا تم سے مل کر واپس جانے آیا تھا سارا شور مرے اندر کا جاگ اٹھا سناٹوں میں دل بہلانے آیا تھا جنگل جیسی رات کہاں تنہا کٹتی تیرا غم بھی ہاتھ بٹانے آیا تھا دنیا پر میں نے بھی پردہ ڈال دیا وہ بھی دل کی بات بتانے آیا تھا آنکھیں جھپکیں عہد جوانی بیت ...

    مزید پڑھیے

    درد تیرا مرے سینے سے نکالا نہ گیا

    درد تیرا مرے سینے سے نکالا نہ گیا اک مہاجر کو مدینے سے نکالا نہ گیا میں ترے ساتھ گزارے ہوئے دن جیتا رہا ایک پل بھی تجھے جینے سے نکالا نہ گیا ایک موتی بھی نہ ابھرا مری آنکھوں میں کبھی تیرے بن کچھ بھی دفینے سے نکالا نہ گیا جب نکالا ہے مجھے دل سے تو روتے کیوں ہو تم سے کانٹا بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2