سرخ رو سب کو سر مقتل نظر آنے لگے

سرخ رو سب کو سر مقتل نظر آنے لگے
جب ہوئے ہم آنکھ سے اوجھل نظر آنے لگے


شہر والو جان لینا گاؤں میرا آ گیا
بچیوں کے سر پہ جب آنچل نظر آنے لگے


ہم نے مانگی بھی دعائے ابر رحمت کس گھڑی
جب سروں پر ظلم کے بادل نظر آنے لگے


آئنہ پر آج کے جمنے نہ دے ماضی کی دھول
تاکہ تیرا آنے والا کل نظر آنے لگے


ہم وہاں تک بھی نہ پہنچے جس بلندی سے گرے
جب کہ پچھڑے لوگ بھی اول نظر آنے لگے


لوگ تو کہتے تھے عازمؔ یہ کبھی پھلتی نہیں
ظلم کی ٹہنی پہ کیسے پھل نظر آنے لگے