زرد پتے

ڈھیر میں
خاموش
سوئے تھے
وہ سب
یک بیک
جنبش ہوئی
جاگے سبھی
پھر
شرارت سے
ہوا میں
تیرنے اڑنے لگے
آئے تھے
کیوں
اور کیوں چلے میں نے کہا
پتے پتے پتے ہیں
اٹھلا کے وہ کہنے لگے
ہم یہاں
ایک خوب صورت خواب
آنکھوں میں جگائے
سو رہے تھے
کہ کوئی فن کار
سنہرے زرد اور بھورے رنگوں میں
ڈھال دے ہم کو
کہ
ہر چشم بینا کے لیے
جب کوئی آیا نہیں
جاتے ہیں ہم