آئلہ طاہر کی غزل

    شام کی دھند سے اک حسن نے جھانکا تو کوئی نظم ہوئی

    شام کی دھند سے اک حسن نے جھانکا تو کوئی نظم ہوئی بسکہ پھر غم وہی اک غم جو خوش آیا تو کوئی نظم ہوئی دل بے تاب محبت کی ملامت کا امیں ڈر سا گیا رہ بدلنا کبھی اس شخص نے چاہا تو کوئی نظم ہوئی کس کا سایہ تھا کڑی دھوپ میں اک اور الاؤ کا بیاں کون تھا زخم مرا مجھ کو دکھایا تو کوئی نظم ...

    مزید پڑھیے

    بند آنکھوں میں پگھلتی ہوئی اک نظم کے روگ (ردیف .. ن)

    بند آنکھوں میں پگھلتی ہوئی اک نظم کے روگ اور مصرعوں میں چھپے درد ہمیں جانتے ہیں یوں گلے ملتے ہیں بچھڑا ہوا جیسے مل جائے تیرے کوچے میں پلے درد ہمیں جانتے ہیں ہم سے شاہان محبت کا پتہ پوچھتے ہو عشق آباد کے بے درد ہمیں جانتے ہیں ایک میلہ سا لگا ہوتا ہے یار آخر شب دل کی سرحد پہ کھڑے ...

    مزید پڑھیے

    وحشت کے تلون میں گزری کہ گزار آئے

    وحشت کے تلون میں گزری کہ گزار آئے اک عہد بجھا آئے اک عمر کو ہار آئے تم لوگ بھی کیا سمجھو تم لوگ بھی کیا جانو کس خواب اثاثے کو مٹی میں اتار آئے وہ رنگ جو بھیجے تھے اس چشم فسوں گر کو وہ رنگ وہیں اپنی تابانی کو وار آئے اب آبلہ پائی ہے لمحوں کی گرانی ہے خوش باش گئے تھے جو وہ سینہ فگار ...

    مزید پڑھیے

    نہ اب وہ پہلی سی طرز گریہ نہ شام غم کی ہما ہمی ہے (ردیف .. ن)

    نہ اب وہ پہلی سی طرز گریہ نہ شام غم کی ہما ہمی ہے بے اشک آنکھوں کے رتجگوں میں خیال سارے بجھے ہوئے ہیں سنہری گھڑیوں کا لمس تھا وہ مرے تکلم کے بانکپن میں مگر یہ عالم ہے اب کہ الفاظ ابر غم میں گھرے ہوئے ہیں تمہارے در کو ہی تکتے رہنا مچلتے جذبوں کی شوخیوں میں مگر اب اس چشم ناتواں میں ...

    مزید پڑھیے

    پہلے کچھ دن وفا ہوا تھا کوئی

    پہلے کچھ دن وفا ہوا تھا کوئی پھر مسلسل سزا ہوا تھا کوئی اب تو ظلمت بدست پھرتے ہیں کوئی دن تھے ضیا ہوا تھا کوئی کیا یہی بات کر رہے ہیں آپ کبھی عہد وفا ہوا تھا کوئی اب جدائی کی راہ پڑتی ہے بس یہیں تک دعا ہوا تھا کوئی دھند میں بس گئے تھے سب منظر بس اچانک خفا ہوا تھا کوئی برق گرتی ...

    مزید پڑھیے

    دل اب اس شہر میں جانے کو مچلتا بھی نہیں (ردیف .. ا)

    دل اب اس شہر میں جانے کو مچلتا بھی نہیں کیا ضروری ہے ضرورت سے الگ ہو جانا عین ممکن ہے سمجھ تم کو نہ آؤں اس سال تم یہی کرنا کہ عجلت سے الگ ہو جانا یہ کہیں چھین نہ لے صبر کی دولت تم سے دل دھواں کرتی قیامت سے الگ ہو جانا وہ تمہیں بھول کے پاگل بھی تو ہو سکتا ہے دیکھ کر وقت سہولت سے الگ ...

    مزید پڑھیے

    اک تسلسل سے ایک اذیت کو جانب دل اچھالتا ہے کوئی

    اک تسلسل سے ایک اذیت کو جانب دل اچھالتا ہے کوئی ایک مشکل سے نیم جاں ہو کر خود کو کیسے سنبھالتا ہے کوئی بجھتی پلکوں سے تاکتی وحشت شکر کر ہم تجھے میسر ہیں ہمیں جو روگ ہو گئے لاحق دیکھ وہ بھی اجالتا ہے کوئی امتحاں میں پڑے ہوئے یہ لوگ اک تأسف سے دیکھتا ہے جہاں ہائے ایسے خراب حالوں ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہرے پیڑ جو پانی پہ جھکے ہوتے ہیں (ردیف .. ی)

    یہ ہرے پیڑ جو پانی پہ جھکے ہوتے ہیں شام ہوتے ہی گنوا دیتے ہیں بینائی بھی گو کہ خاموش ہی رہتی ہے عموماً لیکن چیخ اٹھتی ہے کبھی ہجر میں تنہائی بھی وہ ترے خواب تھی آباد جہاں اک دنیا کیا وہ دنیا مجھے کھو کر تجھے راس آئی بھی سرمئی رات میں اک زخم کھلا رہتا ہے وہ گیا وقت میسر تھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ بات کیوں نہیں لگتی بہت عجیب تمہیں (ردیف .. ے)

    یہ بات کیوں نہیں لگتی بہت عجیب تمہیں کوئی کسی کو پکارے جواب تک نہ ملے بس اک خلش کا مقدر سنوارنے کے لیے سوال کیا کیا نکھارے جواب تک نہ ملے پس نوشتۂ تقدیر ماجرا کیا تھا بجھائے کس نے ستارے جواب تک نہ ملے اگرچہ ہم نے صدائیں کئی سنی تھیں مگر پکارنے پہ ہمارے جواب تک نہ ملے نہ ہم ...

    مزید پڑھیے

    مگر یہ کس کی تمنا نے ڈس لیا اس کو (ردیف .. ا)

    مگر یہ کس کی تمنا نے ڈس لیا اس کو جو ایک چہرہ جدا سا دکھائی دیتا تھا یہ حادثہ تھا کہ قسمت نے ایک کروٹ لی وگرنہ بخت سنورتا دکھائی دیتا تھا وہ اک شکست بڑی دور تک نبھائی تھی ملال جس کا توانا دکھائی دیتا تھا جو سینت سینت کے رکھا ہوا اثاثہ تھا فشار بن کے رہے گا دکھائی دیتا تھا

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2