بند آنکھوں میں پگھلتی ہوئی اک نظم کے روگ (ردیف .. ن)
بند آنکھوں میں پگھلتی ہوئی اک نظم کے روگ
اور مصرعوں میں چھپے درد ہمیں جانتے ہیں
یوں گلے ملتے ہیں بچھڑا ہوا جیسے مل جائے
تیرے کوچے میں پلے درد ہمیں جانتے ہیں
ہم سے شاہان محبت کا پتہ پوچھتے ہو
عشق آباد کے بے درد ہمیں جانتے ہیں
ایک میلہ سا لگا ہوتا ہے یار آخر شب
دل کی سرحد پہ کھڑے درد ہمیں جانتے ہیں
زرد رت میں بھی انہیں ہم نے سنبھالے رکھا
ترے ہاتھوں سے ملے درد ہمیں جانتے ہیں
ہم نے دیکھے ہیں سزا کاٹ کے جیتے ہوئے دن
اس حوالے سے تو یہ درد ہمیں جانتے ہیں