یہ ہرے پیڑ جو پانی پہ جھکے ہوتے ہیں (ردیف .. ی)
یہ ہرے پیڑ جو پانی پہ جھکے ہوتے ہیں
شام ہوتے ہی گنوا دیتے ہیں بینائی بھی
گو کہ خاموش ہی رہتی ہے عموماً لیکن
چیخ اٹھتی ہے کبھی ہجر میں تنہائی بھی
وہ ترے خواب تھی آباد جہاں اک دنیا
کیا وہ دنیا مجھے کھو کر تجھے راس آئی بھی
سرمئی رات میں اک زخم کھلا رہتا ہے
وہ گیا وقت میسر تھی مسیحائی بھی
ایک دکھ جس میں کئی زرد مناظر کی تھکن
ماند پڑ جائیں جہاں رنگ بھی رعنائی بھی