آئلہ طاہر کی غزل

    کہ جن سے لہجہ بدل کے تو بولتا ہے وہ لوگ (ردیف .. ن)

    کہ جن سے لہجہ بدل کے تو بولتا ہے وہ لوگ ملال اس کا سہیں گے مگر کہیں گے نہیں رعایتوں میں لکھیں گے ہمیش نام ترا بہ نام جرم وفا تہمتیں دھریں گے نہیں ہمارا وقت تو ہنس کر گزرنے والا تھا مگر یہ رنج تو اب راہ سے ہٹیں گے نہیں اے عشق تیرے مزاجوں کی خیر ہو اب کے دئے ہیں زخم جو تو نے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس کے نقش آئنے میں ابھرے یہ کون راحت ہے جھلملائی (ردیف .. ے)

    یہ کس کے نقش آئنے میں ابھرے یہ کون راحت ہے جھلملائی کہ اس کا جادو جنوں میں گھلتے ہوؤں کو بے حال کر گیا ہے ہمارے حصے میں لاؤ دے دو تمام وحشت وہ سب اذیت تمہارے ہاتھوں میں جو تھما کر کوئی نہ جانے کدھر گیا ہے تمہیں کسی زخم کی خبر تک نہ دیں گے ہم کہ عزیز جاں ہو نہ یہ بتائیں گے سکھ کا ...

    مزید پڑھیے

    تھی تو یہ ایک بات ہی پر سنگ میل تھی (ردیف .. ا)

    تھی تو یہ ایک بات ہی پر سنگ میل تھی کھونے کا خوف اسے بھی ہراساں کیے رہا بادل بھرا بھرایا نہ برسا تو رنج کیا اس دھوپ کے سفر کو تو آساں کیے رہا یہ ایک شے الگ سے رگ جاں پہ بار تھی اک لمحۂ فراق پریشاں کیے رہا کیا موڑ تھا کہ ضبط کا یارا نہیں رہا حالانکہ عمر بھر دل ناداں کیے رہا اس غم ...

    مزید پڑھیے

    پہلے کیا گیا مجھے یکتائے رنگ و بو (ردیف .. ے)

    پہلے کیا گیا مجھے یکتائے رنگ و بو پھر رنج کی تہوں میں اتارا گیا مجھے تو اضطراب میں ہی لیا ہوگا میرا نام ورنہ کبھی سکوں میں پکارا گیا مجھے ماتھے پہ لکھ دیا گیا اس خوش ادا کا ہجر اور ہجر کے دروں میں سنوارا گیا مجھے پیروں کو روکتی رہی آواز رفتگاں صحرائے خاک و خوں میں اتارا گیا ...

    مزید پڑھیے

    اب زلیخا ہے یعقوب کی آہ میں (ردیف .. ے)

    اب زلیخا ہے یعقوب کی آہ میں میرے یوسف کبھی تو دکھائی بھی دے خانہ دل سے موڑیں مہاریں اگر تو مجھے اپنے غم سے رہائی بھی دے میں تمنا کو کیسے لکھوں تیرگی پھر یہ دل تیرگی کی دہائی بھی دے حسن نظریں جھکائے ہوئے رو بہ رو اس تماشے تلک پر رسائی بھی دے رات مدت سے آنکھوں میں کٹتی ہوئی اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2