احمد ظفر کی غزل

    اور کیا میرے لیے عرصۂ محشر ہوگا

    اور کیا میرے لیے عرصۂ محشر ہوگا میں شجر ہوں گا ترے ہاتھ میں پتھر ہوگا یوں بھی گزریں گی ترے ہجر میں راتیں میری چاند بھی جیسے مرے سینے میں خنجر ہوگا زندگی کیا ہے کئی بار یہ سوچا میں نے خواب سے پہلے کسی خواب کا منظر ہوگا ہاتھ پھیلائے ہوئے شام جہاں آئے گی بند ہوتا ہوا دروازۂ خاور ...

    مزید پڑھیے

    یوں زمانے میں مرا جسم بکھر جائے گا

    یوں زمانے میں مرا جسم بکھر جائے گا مرے انجام سے ہر پھول نکھر جائے گا جام خالی ہے صراحی سے لہو بہتا ہے آج کی رات وہ مہتاب کدھر جائے گا سیل گریہ مری آنکھوں سے یہ کہہ جاتا ہے بستیاں روئیں تو دیا بھی اتر جائے گا تو کوئی ابر گہربار سمندر کے لیے دل کے صحرا سے جو چپ چاپ گزر جائے گا آج ...

    مزید پڑھیے

    سیاہ رات کی ہر دل کشی کو بھول گئے

    سیاہ رات کی ہر دل کشی کو بھول گئے دیئے جلا کے ہمیں روشنی کو بھول گئے کسی کلی کے تبسم نے بیکلی دی ہے کلی ہنسی تو ہم اپنی ہنسی کو بھول گئے جہاں میں اور رہ و رسم عاشقی کیا ہے فریب خوردہ تری بے رخی کو بھول گئے یہی ہے شیوۂ اہل وفا زمانے میں کسی کو دل سے لگایا کسی کو بھول گئے ذرا سی ...

    مزید پڑھیے

    ترس رہا ہوں قرار دل و نظر کے لئے

    ترس رہا ہوں قرار دل و نظر کے لئے سکوت شب میں دعا جس طرح سحر کے لئے میں خاک راہ گزر ہوں کہ مسند گل ہوں اک اضطراب مسلسل ہے عمر بھر کے لئے شجر کہ جن سے اداسی ٹپکتی رہتی ہے یہ سنگ میل ہیں شاید مری نظر کے لئے جمال دوست کو مشعل بنا لیا میں نے وفا کہ رخت سفر ہے مرے سفر کے لئے ترے خیال کا ...

    مزید پڑھیے

    میں یوں تو نہیں ہے کہ محبت میں نہیں تھا

    میں یوں تو نہیں ہے کہ محبت میں نہیں تھا البتہ کبھی اتنی مصیبت میں نہیں تھا اسباب تو پیدا بھی ہوئے تھے مگر اب کے اس شوخ سے ملنا مری قسمت میں نہیں تھا طے میں نے کیا دن کا سفر جس کی ہوس میں دیکھا تو وہی رات کی دعوت میں نہیں تھا اک لہر تھی غائب تھی جو طوفان‌ ہوا سے اک لفظ تھا جو خط کی ...

    مزید پڑھیے

    مچھلیوں کا زنداں ہے مرتبان شیشے کا

    مچھلیوں کا زنداں ہے مرتبان شیشے کا دیکھ سات رنگوں میں یہ جہان شیشے کا سانس لے رہے تھے تم ایک ایسی دنیا میں تھی زمین پتھر کی آسمان شیشے کا ایک بنتے جاتے ہیں پھول آشنائی کے چھاؤں دے نہیں سکتا سائبان شیشے کا آنسوؤں کی بارش میں چور چور ہوتا ہے آرزو بناتی ہے جو مکان شیشے کا زندگی ...

    مزید پڑھیے

    پھول کی رنگت میں نے دیکھی درد کی رنگت دیکھے کون

    پھول کی رنگت میں نے دیکھی درد کی رنگت دیکھے کون پیار کا گیت سنا ہے سب نے دھن تھی کیسی سوچے کون دھوپ نے تن من پھونک دیا تو سائے میں آ بیٹھا تھا شاخ شاخ میں آگ چھپی ہے پیڑ کے نیچے بیٹھے کون اپنے درد کو گرد سمجھ کر منزل منزل چھوڑ دیا آئینے پر دھول جمی ہے آئینے میں دیکھے کون انگ انگ ...

    مزید پڑھیے

    یہ تیرا خیال ہے کہ تو ہے

    یہ تیرا خیال ہے کہ تو ہے جو کچھ بھی ہے میری آرزو ہے دل پہلو میں جل رہا ہے جیسے یہ کیسی بہار رنگ و بو ہے تقدیر میں شب لکھی گئی تھی کہنے کو یہ زلف مشکبو ہے وہ دست خزاں سے بچ گیا ہے جس پھول میں رنگ ہے نہ بو ہے پتھر کو تراش کر بھی دیکھو یہ فن بھی خدا کی جستجو ہے پردیس ہے شہر شہر ...

    مزید پڑھیے

    دن ہوا کٹ کر گرا میں روشنی کی دھار سے

    دن ہوا کٹ کر گرا میں روشنی کی دھار سے خلق نے دیکھے لہو میں رات کے انوار سے اڑ گیا کالا کبوتر مڑ گئی خوابوں کی رو سایۂ دیوار نے کیا کہہ دیا دیوار سے جب سے دل اندھا ہوا آنکھیں کھلی رکھتا ہوں میں اس پہ مرتا بھی ہوں غافل بھی نہیں گھر بار سے خاک پر اڑتی بکھرتی پرزہ پرزہ آرزو یاد ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    دیرینہ خواہشوں سے سجایا گیا مجھے

    دیرینہ خواہشوں سے سجایا گیا مجھے مقتل میں کس فریب سے لایا گیا مجھے بار ثمر سے شاخ شجر جھک گئی تو کیا میں بے ثمر تھا پھر بھی جھکایا گیا مجھے سیارۂ زمیں ہے کہاں سوچتا ہوں میں پاتال میں فلک سے گرایا گیا مجھے میں نقش ہجر یار ہوں شب کی فصیل پر جلتا ہوا چراغ بنایا گیا مجھے لائے ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3