احمد ظفر کے تمام مواد

22 غزل (Ghazal)

    کیا پتا کس جرم کی کس کو سزا دیتا ہوں میں

    کیا پتا کس جرم کی کس کو سزا دیتا ہوں میں رنگ سا اک باندھتا ہوں پھر بھلا دیتا ہوں میں اپنے آگے اب تو میں خود بھی ٹھہر سکتا نہیں سامنا ہوتے ہی چٹکی میں اڑا دیتا ہوں میں معجزہ اگلا تو اب شاید پرانا ہو چلا دیکھنا اب کے کوئی چکر نیا دیتا ہوں میں مجھ سے آگے بھی نکل جانا بہت مشکل ...

    مزید پڑھیے

    جب تک جنوں جنوں ہے غم آگہی بھی ہے

    جب تک جنوں جنوں ہے غم آگہی بھی ہے یعنی اسیر نغمہ مری بے خودی بھی ہے کھلتے ہیں پھول جن کے تبسم کے واسطے شبنم میں ان کے عکس کی آزردگی بھی ہے کچھ ساعتوں کا رنگ مرے ساتھ ساتھ ہے وہ نکہت بہار مگر اجنبی بھی ہے زندہ ہوں میں کہ آگ جہنم کی بن سکوں فردوس آرزو مرے دل کی کلی بھی ہے اس یاد کا ...

    مزید پڑھیے

    وہ پھول جو مسکرا رہا ہے

    وہ پھول جو مسکرا رہا ہے شاید مرا دل جلا رہا ہے چھپ کر کوئی دیکھتا ہے مجھ کو آنکھوں میں مگر سما رہا ہے میں چاند کے ساتھ چل رہا ہوں وہ میری ہنسی اڑا رہا ہے شاید کسی دور میں وفا تھی یہ دور تو بے وفا رہا ہے سو رنگ ہیں زندگی کے لیکن انسان فریب کھا رہا ہے تصویر بنے تو مجھ سے کیسے ہر ...

    مزید پڑھیے

    آپ کہیں تو گلشن ہے

    آپ کہیں تو گلشن ہے ورنہ دل اک مدفن ہے آگ لگی ہے سانسوں میں ہائے یہ کیسا ساون ہے ان سے میری بات نہ پوچھ ان سے میری ان بن ہے پنچھی پنچھی سہم گیا دوست یہ اچھا گلشن ہے تاریکی مٹ جائے گی مشعل مشعل روشن ہے وقت کی ہر آواز ظفرؔ میرے دل کی دھڑکن ہے

    مزید پڑھیے

    جنگل کا سناٹا میرا دشمن ہے

    جنگل کا سناٹا میرا دشمن ہے پھیلتا صحرا دیدہ و دل کا دشمن ہے جسم کی اوٹ میں گھات لگائے بیٹھا ہے موسم گل بھی ایک انوکھا دشمن ہے نقش وفا میں رنگ وہی ہے دیکھو تو جس کی دنیا جو دنیا کا دشمن ہے ساحل مرگ پہ رفتہ رفتہ لے آیا تنہائی کا روگ بھی اچھا دشمن ہے چاند میں شاید پیار ملے گا ...

    مزید پڑھیے

تمام

9 نظم (Nazm)

    پاتال زمین آسمان

    کہانی کے سارے پرندے بہت دور شاید افق میں کہیں منجمد ہو گئے ہیں شجر زرد پتوں کی تصویر بن کر علامت کی تحریر بن کر بکھرنے لگا ہے کسی جھیل کے آئینے میں وہ مہ وش بدن کے کسی زاویے سے نکلنے کی خواہش میں پلکیں اٹھائے ہوئے دیکھتی رہ گئی ہے پرندوں کی مانند میں بھی یہاں تھا مگر اب نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بغیر سورج کے دن

    بغیر سورج کے دن اداسی کا ترجماں ہے بکھرتے پتوں نے مجھ سے پوچھا ہے تو کہاں ہے درخت ہر سو اداس چہرے چراغ جیسے بجھے ہوئے ہیں نہ عکس پانی میں مہ وشوں کے نہ رقص دل میں بہار جہاں ہے ہوا کے نوحوں میں تیری خوشبو رچی ہوئی ہے ہوا کے نوحوں نے مجھ سے پوچھا ہے تو کہاں ہے بغیر سورج کے دن مری ...

    مزید پڑھیے

    شب نامہ

    طشت مہتاب میں ہجر کے خواب میں دل جہاں بھی گیا لمحہ لمحہ جلا وصل کی خواہشیں خاک میں خاک ہوتی رہیں برگ گل نم زدہ غم زدہ غم زدہ کہہ اٹھا میں چلا اوس کے موتیوں کو ہوا کھا گئی زخم آوارگی دامن دل میں چپ چاپ ہنستا رہا سب پرانے نئے کتنے موسم گئے دھند کی اس طرف سارے منظر وہی منتظر صف بہ ...

    مزید پڑھیے

    میوزیم

    جاگتا ہوں تو ستارے مری آنکھوں میں اتر جاتے ہیں نیند آتی ہے تو مہتاب سا چہرہ تیرا آئینہ مجھ کو دکھاتا ہے کئی چہروں کا دیکھتے دیکھتے خوابوں میں کئی خواب بکھر جاتے ہیں وقت کی گلیوں میں آوارہ لیے پھرتا ہے احساس جمال میں سفینے کی طرح دیکھتا رہتا ہوں تجھے چاندنی میرا کفن تیری قبا بنتی ...

    مزید پڑھیے

    کائنات ذات کا مسافر

    آئینہ رقص میں حسرت کی شناسائی کا کتنے چپ چاپ خرابوں میں لیے جاتا ہے ہر طرف نرخ زدہ چہروں کی آوازیں ہیں میری آواز کہاں تھی میری آواز کہاں مدفن وقت سے کب کوئی صدا آئی ہے ایک لمحہ وہی لمحہ مری تنہائی کا زخم پر زخم مرے دل کو دیے جاتا ہے پھول کے ہاتھ میں ہے رات کے ماتم کا چراغ کبھی ...

    مزید پڑھیے

تمام