مچھلیوں کا زنداں ہے مرتبان شیشے کا

مچھلیوں کا زنداں ہے مرتبان شیشے کا
دیکھ سات رنگوں میں یہ جہان شیشے کا


سانس لے رہے تھے تم ایک ایسی دنیا میں
تھی زمین پتھر کی آسمان شیشے کا


ایک بنتے جاتے ہیں پھول آشنائی کے
چھاؤں دے نہیں سکتا سائبان شیشے کا


آنسوؤں کی بارش میں چور چور ہوتا ہے
آرزو بناتی ہے جو مکان شیشے کا


زندگی کی راہوں میں آگ بن کے بکھرا ہے
وہ جو ایک لمحہ تھا میری جان شیشے کا


اس جہاں میں ہم شاید پھول کی مہک میں ہوں
یہ جہاں ظفرؔ دیکھا خاکدان شیشے کا