احمد ظفر کی غزل

    اک تصور تو ہے تصویر نہیں

    اک تصور تو ہے تصویر نہیں خواب ہے خواب کی تعبیر نہیں یہ رہائی کی تمنا کیا ہے جب مرے پاؤں میں زنجیر نہیں صبح میری طرح آباد نہیں شام میری طرح دلگیر نہیں کیوں ابھر آیا تری یاد کا چاند جب اجالا مری تقدیر نہیں سنگ میں پھول کھلانے والو فن یہاں باعث توقیر نہیں بات کہنے کا سلیقہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    فلک پہ چاند نہیں کوئی ابر پارہ نہیں

    فلک پہ چاند نہیں کوئی ابر پارہ نہیں یہ کیسی رات ہے جس میں کوئی ستارہ نہیں یہ انکشاف ستاروں سے بھر گیا دامن کسی نے اتنا کہا جب کہ وہ ہمارا نہیں زمیں بھنور ہو جہاں آسماں سمندر ہو وہاں سفر کسی ساحل کا استعارہ نہیں میں مختلف ہوں زمانے سے اس لیے شاید کسی خیال کی گردش مجھے گوارہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3