Afqar Mohani

افقر موہانی

  • 1887 - 1971

کلاسیکی روایت کے شاعر، اپنی شاعری میں تصوف کے مضامین کو بھی بہت خوبصورتی کے ساتھ برتا

A poet of classical tradition, drew closely upon mystical poetry

افقر موہانی کی غزل

    حرم کہتا ہے کچھ دیر بتاں کچھ اور کہتا ہے

    حرم کہتا ہے کچھ دیر بتاں کچھ اور کہتا ہے طریق منزل وارفتگاں کچھ اور کہتا ہے ہر اک سے ان کا وحشی داستاں کچھ اور کہتا ہے نہیں ہوتا جہاں کوئی وہاں کچھ اور کہتا ہے امیر کارواں کیا ہے خدائے کارواں ہم تھے مگر اب تو غبار کارواں کچھ اور کہتا ہے ہر اک جلوہ میں اک پردہ ہر اک پردہ میں اک ...

    مزید پڑھیے

    اس کی نہیں خدائی کہ اس کا خدا نہیں

    اس کی نہیں خدائی کہ اس کا خدا نہیں تم جس کو مل گئے اسے پھر کیا ملا نہیں سجدہ سے سر اٹھانے کو جی چاہتا نہیں اب یا تو ہم نہیں در دل دار یا نہیں اک پیکر خیال کی اللہ رے محویت میں خود بھی اب نگاہ میں اپنی رہا نہیں محشر نثار اس نگۂ شرمسار پر کہنا پڑا خدا سے یہ قاتل مرا نہیں وہ تنکے جب ...

    مزید پڑھیے

    اے درد دل میں رہ کر دل ہی کا راز ہو جا

    اے درد دل میں رہ کر دل ہی کا راز ہو جا بیمار غم کا اپنے خود چارہ ساز ہو جا اے جذب دل سراپا سوز و گداز ہو جا دنیائے رنگ و بو میں دنیائے راز ہو جا ہاں ہاں بڑھا دے مدت پابندیٔ جنوں کی زلف دراز جاناں عمر دراز ہو جا ہر ذرۂ حقیقت یہ دے رہا صدا ہے پہلے رہ طلب میں خاک مجاز ہو جا سر نامۂ ...

    مزید پڑھیے

    مری ہستی کا جلووں میں ترے روپوش ہو جانا

    مری ہستی کا جلووں میں ترے روپوش ہو جانا یہیں تو ہے بس اک قطرہ کا دریا نوش ہو جانا تمہیں کیا غم مبارک ہو تمہیں روپوش ہو جانا ہوا جاتا ہے افسانہ مرا بے ہوش ہو جانا وہی سمجھے ہیں کچھ کچھ زندگی و موت کا حاصل جنہیں آتا ہے جیتے جی کفن بر دوش ہو جانا یہ اچھی ابتدا کی آپ نے اے حضرت ...

    مزید پڑھیے

    خدا ہی جانے کہ ہے یا تہہ مزار نہیں

    خدا ہی جانے کہ ہے یا تہہ مزار نہیں وہ بیقرار جسے مر کے بھی قرار نہیں نگاہ یار مگر اب بھی شرمسار نہیں کہ ایک عرض تمنا پہ لاکھ بار نہیں تجلیوں نے مجھے پہلے کر دیا بے خود جب آیہ ہوش تو دیکھا جمال یار نہیں نہ پوچھ میرے دل غمزدہ کا حال نہ پوچھ یہ وہ چمن ہے جو شرمندۂ بہار نہیں مٹائے ...

    مزید پڑھیے

    اب کیا بتاؤں درد کہاں تھا کہاں نہ تھا

    اب کیا بتاؤں درد کہاں تھا کہاں نہ تھا پوچھی وہ بات یار نے جس کا گماں نہ تھا اس سے زیادہ حاصل عمر رواں نہ تھا تیرا نشاں جو پایا تو اپنا نشاں نہ تھا دنیا ہو یا ہجوم قیامت ہو یا کہ حشر تیرے خراب عشق کا چرچا کہاں نہ تھا دیکھی قفس سے جا کے چمن میں جفائے چرخ سب کے تو آشیاں تھے مرا آشیاں ...

    مزید پڑھیے

    دیا جب دل تو دلبر کا گلہ کیا

    دیا جب دل تو دلبر کا گلہ کیا ستم پرور کرم نا آشنا کیا نہ پوچھیں پوچھنے والے ہوا کیا یہ دیکھیں اس نے دل لے کر کیا کیا دہائی ہے شب ہجراں دہائی قیامت کی سحر کا آسرا کیا کہاں تک ساتھ دے ذوق نظارہ ترے جلووں کا میرا سامنا کیا رہی مشق ستم دل پر یوں ہی گر تمہارا ہی مٹے گا گھر مرا ...

    مزید پڑھیے

    خدائی مجھ کو مل جاتی خدائے دو جہاں ملتا

    خدائی مجھ کو مل جاتی خدائے دو جہاں ملتا جو تم ملتے تو گویا حاصل کون و مکاں ملتا غلام ساقیٔ کوثر ہوں مے کی کیا کمی مجھ کو نہ ملتا گر یہاں ساغر مرا حصہ وہاں ملتا اسے کب کوئی پا سکتا اسے کیا دیکھتا کوئی نظر سے دور دل کی وسعتوں میں جو نہاں ملتا انہیں کب نیند آئی سنتے سنتے دل کا ...

    مزید پڑھیے

    راز توحید تو کثرت میں چھپا ہے اے دوست

    راز توحید تو کثرت میں چھپا ہے اے دوست سیکڑوں جلوے ہیں اک جلوہ نما ہے اے دوست اک زمانہ یہاں دیوانہ بنا ہے اے دوست تیرے کوچے کی ہوا ہوش ربا ہے اے دوست عشرت حاصل عصیاں میں کہاں وہ لذت بخدا ترک گنہ میں جو مزا ہے اے دوست سرمۂ طور ہو یا خاک شفا یا اکسیر سب سے بڑھ کر تری خاک کف پا ہے اے ...

    مزید پڑھیے

    آئے نہ حرف ضبط پہ پیر مغاں کہیں

    آئے نہ حرف ضبط پہ پیر مغاں کہیں بن جائیں خود سوال نہ انگڑائیاں کہیں کرتی ہیں سجدہ جو رخ جاناں کو دیکھ کر جھکتی ہیں سنگ در پہ وو پیشانیاں کہیں اہل خرد سراغ لگاتے ہی رہ گئے اہل جنوں کی مل نہ سکیں دھجیاں کہیں بے ربطی سجود کا انداز دیکھ کر بدلہ نہ لے جبیں سے ترا آستاں کہیں بالیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4