Adnan Khalid

عدنان خالد

عدنان خالد کی غزل

    مہ وصال تجھے تو خبر نہیں ہوگی

    مہ وصال تجھے تو خبر نہیں ہوگی کہ دل میں تیری جگہ تیرگی مکیں ہوگی وہ میں نہیں تو کوئی اور بھی نہیں ہوگا کہ جس کے درد کی آواز نغمگیں ہوگی بس اس تلاش میں چھانا ہے حلقۂ حوراں کوئی تو ہوگی جو اس کی طرح حسیں ہوگی دلوں کی سلطنتیں فتح کر سکے گی وہ کہ جس زبان میں تاثیر انگبیں ہوگی پلٹ ...

    مزید پڑھیے

    گراں کچھ جسم و جاں پر چاند پورا ہے

    گراں کچھ جسم و جاں پر چاند پورا ہے تمہارے بن یہاں پر چاند پورا ہے مری دیوانگی ایسے نہیں صاحب مرے اجڑے مکاں پر چاند پورا ہے وہ گھر سے آج نکلے ہی نہیں شاید تبھی تو آسماں پر چاند پورا ہے مرے محبوب میرے گھر کبھی آنا کبھی آنا یہاں پر چاند پورا ہے ملے تھے ہم جہاں پر چاند آدھا ...

    مزید پڑھیے

    گر تری جنبش ابرو کا اشارہ ہو جائے

    گر تری جنبش ابرو کا اشارہ ہو جائے ڈوبتے شخص کو تنکے کا سہارا ہو جائے ہم سے بد بخت کے حق میں کوئی تارا ہو جائے عین ممکن ہے کسی دن وہ ہمارا ہو جائے خواب میں آ کہ ہو نیندوں پہ بھروسہ بھی کوئی یار ملنے کا بس اک ایسے ہی چارہ ہو جائے اس سے پہلے کہ تجھے دل سے بھلا دیں ہم بھی اور پھر تیری ...

    مزید پڑھیے

    روشنیوں سے بھر دیا ہے مجھے

    روشنیوں سے بھر دیا ہے مجھے اس نے خود جیسا کر دیا ہے مجھے آنکھ جھپکوں تو کانپتا ہے دل نیند نے ایسا ڈر دیا ہے مجھے مجھ سے امید ہے بھلائی کی اور خود تو نے شر دیا ہے مجھے آپ سے پہلے یوں نہیں تھا میں آپ نے جیسا کر دیا ہے مجھے یوں کیا ہم کو لازم و ملزوم سنگ اس کو تو سر دیا ہے مجھے کیا ...

    مزید پڑھیے

    کمال تازہ بہانے سے یہ غزل ہوئی ہے

    کمال تازہ بہانے سے یہ غزل ہوئی ہے کسی کی یاد کے آنے سے یہ غزل ہوئی ہے نہیں ہے کچھ بھی مگر معجزہ ہے الہامی کہ میرے جیسے دوانے سے یہ غزل ہوئی ہے گلوں کو آب لگانے کا ہے ثمر خوشبو سخن کا باغ سجانے سے یہ غزل ہوئی ہے تمہارے چھوڑ کے جانے سے وہ غزل ہوئی تھی تمہارے لوٹ کے آنے سے یہ غزل ...

    مزید پڑھیے

    اسی لیے تو اجالوں سے دوستی ہوئی ہے

    اسی لیے تو اجالوں سے دوستی ہوئی ہے کہ تیرے آنکھ جھپکنے سے روشنی ہوئی ہے ضرور عشق کی حدت سے یہ نمی ہوئی ہے کہ گھاس آپ کے چلنے سے ریشمی ہوئی ہے ہمیں یقین ہے اس باغ کے نہیں ہو تم کہ ہم نے چڑیوں کی تعداد تک گنی ہوئی ہے اسی کا حق ہے کہ دیوان اس کے نام کروں وہ جس کی یاد میں دن رات شاعری ...

    مزید پڑھیے

    کسی صحیفے کے جیسا ہوا ہے نام ترا

    کسی صحیفے کے جیسا ہوا ہے نام ترا خدا نے ہم پہ اتارا ہوا ہے نام ترا وہی زمانہ جو گزرا بطور عہد وفا اسی زمانے سے بدلا ہوا ہے نام ترا یہاں نہیں ہے ضرورت گلاب رکھنے کی مری کتاب میں لکھا ہوا ہے نام ترا ہمارے دل کی طرح وہ بھی کھل اٹھی ہوگی وہ شاخ جس پہ تراشا ہوا ہے نام ترا بدلتے ...

    مزید پڑھیے