Abul Hasanat Haqqi

ابو الحسنات حقی

ابو الحسنات حقی کی غزل

    تمام ہجر اسی کا وصال ہے اس کا

    تمام ہجر اسی کا وصال ہے اس کا میں جی رہا ہوں مگر جان و مال ہے اس کا وہ زینہ زینہ اترنے لگے تو سب بجھ جائے وہ بام پر ہے تو سب ماہ و سال ہے اس کا میں قتل ہو کے بھی شرمندہ اپنے آپ سے ہوں کہ اس کے بعد تو سارا زوال ہے اس کا اگل رہی ہیں خزانے کھلی ہوئی آنکھیں خبر کرو کہ یہ سر پائمال ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    بلند و پست کا ہر دم خیال رکھنا ہے

    بلند و پست کا ہر دم خیال رکھنا ہے ہمیشہ ہاتھ میں کار محال رکھنا ہے وہ مجھ سے طالب بیعت ہوا ہے اور مجھے جنوں کے ہاتھ پہ دست سوال رکھنا ہے کوئی تو آ کے گنے گا جراحتیں دل کی ہرا بھرا ہمیں طاق ملال رکھنا ہے مرے چراغ کی لو سے مسابقت کیسی مجھے اسی پہ عروج و زوال رکھنا ہے کہیں تو ختم ...

    مزید پڑھیے

    نمو تو پہلے بھی تھا اضطراب میں نے دیا

    نمو تو پہلے بھی تھا اضطراب میں نے دیا پھر اس کے ظلم و ستم کا جواب میں نے دیا وہ ایک ڈوبتی آواز باز گشت کہ آ سوال میں نے کیا تھا جواب میں نے دیا وہ آ رہا تھا مگر میں نکل گیا کہیں اور سو زخم ہجر سے بڑھ کر عذاب میں نے دیا اگرچہ ہونٹوں پہ پانی کی بوند بھی نہیں تھی سلگتے لمحوں کو ایک ...

    مزید پڑھیے

    جانے ان آنکھوں نے اس دشت میں دیکھا کیا کیا

    جانے ان آنکھوں نے اس دشت میں دیکھا کیا کیا میرے سینے میں کوئی شور اٹھا تھا کیا کیا آج تک پردۂ تعبیر سے باہر نہ ملا اور ہوتا ہے شب و روز تماشا کیا کیا شبنم آثار بھلا چین سے بیٹھا کب ہوں خود کو پھیلاتا رہا آنکھ میں صحرا کیا کیا ہاں وہی رنگ جو ترتیب نہ پایا مجھ میں اپنی آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    بے نیاز دہر کر دیتا ہے عشق

    بے نیاز دہر کر دیتا ہے عشق بے زروں کو لعل و زر دیتا ہے عشق کم نہاد و بے ثبات انسان میں جانے کیا کیا جمع کر دیتا ہے عشق کون جانے اس کی الٹی منطقیں ٹوٹے ہاتھوں میں سپر دیتا ہے عشق پہلے کر دیتا ہے سب عالم سیاہ اور پھر اپنی خبر دیتا ہے عشق جان دینا کھیلتے ہنستے ہوئے قتل ہونے کا ہنر ...

    مزید پڑھیے

    پیدا ہوا یہ حباب کیسا

    پیدا ہوا یہ حباب کیسا دریا میں ہے پیچ و تاب کیسا اب فصل جنوں کہاں ہے باقی پھر دیکھ رہا ہوں خواب کیسا تھا دست ہنر میں موم سا جو پتھرا گیا وہ شباب کیسا سم سم کی صدا پہ کھل رہا تھا تھا حلقۂ در سراب کیسا ایک ایک ورق پڑھا ہوا سا ہے نسخۂ انتخاب کیسا پرتو سے ترے وجود میرا آغوش میں لے ...

    مزید پڑھیے

    شکست عہد پر اس کے سوا بہانہ بھی کیا

    شکست عہد پر اس کے سوا بہانہ بھی کیا کہ اس کا کوئی نہیں تھا مرا ٹھکانہ بھی کیا یہ سچ ہے اس سے بچھڑ کر مجھے زمانہ ہوا مگر وہ لوٹنا چاہے تو پھر زمانہ بھی کیا میں ہر طرف ہوں وہ آئے شکار کر لے مجھے جہاں ہدف ہی ہدف ہو تو پھر نشانہ بھی کیا وہ چاہتا ہے سلیقے سے بات کرنے لگوں جو اتنی سچ ہو ...

    مزید پڑھیے

    اک مسرت مرے اطراف کو انجانی دے

    اک مسرت مرے اطراف کو انجانی دے نطق کو لب سے اٹھا آنکھ کو حیرانی دے ہے تمنا کہ چمکتے رہیں محور کے بغیر ہوس خام نہ دے عشق تو لا فانی دے نقش تو سارے مکمل ہیں اب الجھن یہ ہے کس کو آباد کرے اور کسے ویرانی دے دیکھ کر آئے ہیں کچھ لوگ وہاں سبز لکیر میں اسے دیکھ سکوں اتنی گراں جانی دے یہ ...

    مزید پڑھیے

    پھول کا یا سنگ کا اظہار کر

    پھول کا یا سنگ کا اظہار کر آسماں اورنگ کا اظہار کر جسم کے روزن سے پہلے خود نکل پھر قبائے تنگ کا اظہار کر پھول کی پتی پہ کوئی زخم ڈال آئنے میں رنگ کا اظہار کر آبگینوں میں سیاہی بھر کے چل دوستی میں جنگ کا اظہار کر دھول سے انفاس کے پیکر تراش خوشبوؤں میں رنگ کا اظہار کر پڑھ رہا ...

    مزید پڑھیے

    زبون و خوار ہوئی ہے مری جبلت بھی

    زبون و خوار ہوئی ہے مری جبلت بھی مرے نصیب و وراثت میں سے امامت بھی عجب ہراس میں تھا میرے موسموں سے غنیم کہ دے رہا تھا اسے بھاگنے کی مہلت بھی وہ جب بھی آیا کم و بیش مجھ پہ وار گیا مجھے یہ شوق کہ لاتا کبھی ضرورت بھی میں اپنے زہر سے واقف ہوں وہ سمجھتا نہیں ہے میرے کیسۂ صد کام میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3