Abul Hasanat Haqqi

ابو الحسنات حقی

ابو الحسنات حقی کی غزل

    کبھی وہ خوش بھی رہا ہے کبھی خفا ہوا ہے

    کبھی وہ خوش بھی رہا ہے کبھی خفا ہوا ہے کہ سارا مرحلہ طے مجھ سے برملا ہوا ہے نشستیں پر ہیں چراغ و ایاغ روشن ہیں بس ایک میرے نہ ہونے سے آج کیا ہوا ہے اٹھا کے رکھ دو کتاب فراق کو دل میں کہ یہ فسانہ ازل سے مرا سنا ہوا ہے کبھی نہ خالی ملا بوئے ہم نفس سے دماغ تمام باغ میں جیسے کوئی چھپا ...

    مزید پڑھیے

    ضمیر خاک شہہ دو سرا میں روشن ہے

    ضمیر خاک شہہ دو سرا میں روشن ہے مرا خدا مرے حرف دعا میں روشن ہے وہ آندھیاں تھیں کہ میں کب کا بجھ گیا ہوتا چراغ ذات بھی حمد و ثنا میں روشن ہے میں اپنی ماں کے وسیلے سے زندہ تر ٹھہروں کہ وہ لہو مرے صبر و رضا میں روشن ہے میں بڑھ رہا ہوں ادھر یا وہ آ رہا ہے ادھر وہی خوشی وہی خوشبو ہوا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3