سید شہریار کاظمی

سید شہریار کاظمی کے مضمون

    اچھے اور برے القابات کا احوال

    اچھے برے القابات

    لازمی ہے کہ ہم لوگ اپنے رویوں کا محاسبہ کرتے ہوئے اس بات کا ادراک کریں کہ ہمارے بعض رویے ہمارے اقارب  کے لیے رنج کا باعث بن رہے ہیں۔ ہمیں ایسے رویوں کو ختم کرتے ہوئے، اچھے رویوں کو فروغ دینا چاہیے۔ ہمیں مسئلہ نہیں بلکہ مسئلے کا حل بننا چاہیے۔ ایک ایسی روایت کو ترک کرکے جو ہمارے لیے آگے چل کر باعث شرم ہو، ایک ایسی روایت کو اپنے پیچھے چھوڑنا چاہیے، جو ہمارے اور ہماری نسلوں کے لیے مفید ہو۔ ایک ایسی روایت جس پر ہم فخر کرسکے۔ یاد رکھیں! صرف وہی معاشرے پنپتے اور ترقی کرتے ہیں جہاں احترام باہمی اور عزت

    مزید پڑھیے

    اقبال نے طائر لاہوتی کو کس رزق سے باز رہنے کی تلقین کی؟

    اقبال کا شاہین

    اقبال کے نزدیک بلند پروازی کا مطلب انسان کا عظیم ہونا ہے۔ اقبال کی نظر میں عظمت انسانی یہ ہے کہ انسان خود شناس ہو، اسے عرفان ذات حاصل ہو، اور وہ اپنی توانائیوں کو مثبت کاموں میں خرچ کرتے ہوئے ذاتی اور قومی فلاح کا ضامن بنے۔ جبکہ تکبر، کینہ اور طمع انسان کی شخصی ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ انسان دنیا اور دوسرے انسانوں میں گم ہوکر، عرفان ذات حاصل کرنے سے محروم ہوجاتا ہے۔ پس انسان کی پرواز میں کوتاہی انہی  جذبات سے پیدا ہوتی ہے۔ یہی جذبات جب ایک معاشرے کا حصہ بن جائیں زوال مقدر بن جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    زمین کے ساکن یا متحرک ہونے کا سوال: امام احمد رضا بریلوی کی نظر میں

    نظام شمسی

    ممکن ہے کہ اس کتاب میں متعدد استدلال قابل جرح ہوں مگر یہ جرح ہمارے ناقدین اور سائنسی علوم پر تحقیق کرنے والوں کا کام ہے۔ اس سب کےعلاوہ یہ کتاب ذہن کو سوچنے کی صلاحیت دیتی ہے۔ اور تشکیک میں پڑنے کا عادی بنانے اور چیزوں کو بنا استدلال قبول کرنے کی بجائے ان پر جرح کرنے کی عادت ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہےاور قاری کی سوچ کو ایک نیا زاویہ عطا کرتی ہے۔ گو کہ اس کی زبان ذرا دقیق ہے اور موجودہ نسل کے اردو سائنسی اصطلاحات سے بے بہرہ ہونے کی باعث اس کا انگریزی ترجمہ زیادہ مقبول تصور کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیے

    نی او لُد گئے اونٹاں والے، مائے نی میری اکھ لگ گئی

    ساربان

    مگر چٹانیں انجان رہتی ہیں کہ ان پر بہنے والا پانی کس کے کام آتا ہے, اور پنجاب کی زرخیز زمینیں چٹانوں کے درد سے نا آشنا ہیں۔ برہمن بتوں کے سامنے مالا جپتے ،اپنے دکھ بیان کرتے عمر گزار دیتے ہیں ،پھر بھی ان پتھروں کے درد کو نہیں سمجھ سکتے۔ یہ دنیا تضادات کا ایک مجموعہ ہے۔ محبت وہ کڑی ہے جو ان تضادات میں گھرے لوگوں کو جوڑتی ہے۔

    مزید پڑھیے

    اب عمر کی نقدی ختم ہوئی

    Obsession

    لیکن۔۔! ابھی سانس ہی درست نہیں ہوتی کہ سانس اکھڑنے کا سمے ہمیں آن گھیرتا ہے ، بلاوا آجاتا ہے اور زندگی بھر کی کمائی گئی دولت میں سے (استعارتاً) دس روپے ہی کفن دفن پر لگتے ہیں، بقیہ پانچ ہزار ہم پھر سے گم کردیتے ہیں۔

    مزید پڑھیے

    انوکھی سزا

    Refrain

    آخری بینچ پر بیٹھے ان تین بچوں میں جو سب سے زیادہ شرارتی تھا، اس نے اپنے دوستوں سے کہا "یار سر نے آج بات بہت پتے کی کہی ہے، ہم تین بھائی ہیں، اس لیے مجھے کبھی احساس نہیں ہوا، مگر میری کوئی بہن ہوتی تو میں بہت نیک ہوتا۔" کسی منچلے نے کہا " کیا تمہیں یقین ہے کہ تمہاری بیٹی بھی نہ ہوگی؟"

    مزید پڑھیے

    اردو شاعری کی طُرفہ بدقسمتی

    literature

    اردو ادب اور شاعری ایک قحط الرجال کے عہد اور سانحہ سے گزر رہا ہے، جس کی بظاہر دو بڑی وجوہات ہماری سمجھ میں آتی ہیں۔ ایک پاپولر لٹریچر کے نام پر لغویات کا عام ہونا اور دوسرا اردو ادب میں سچے نقادوں(تنقید نگار) کا قحط۔ فی زمانہ اردو شاعری پر اماوس کی جو رات چھائی ہوئی ہے، اسکی کوئی اور وجہ سوائے تنقید نگاری کے فقدان کے ہمیں سمجھ نہیں آتی۔

    مزید پڑھیے

    امت کا استعارہ

    Al Aqsa

    ہاں مجھے معلوم ہے کہ پوری دنیا نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ہے, مگر مجھے یہ بھی یاد ہے کہ جب سب لوگوں نے یزید کی بیعت کرلی تھی تو امام عالی مقام تن تنہا کربلا میں بھوکے پیاسے اپنے پھولوں کا نذرانہ اس امت کے لیے دے رہے تھے. ہم اسرائیل کو تسلیم کرلیں اور اسرائیل مسجد اقصی ڈھا کر ہیکلِ​ سلیمانی بنا لے, ہم انڈیا کو راہداری دیں اور انڈیا کشمیر میں خون کی ہولی کھیلے.

    مزید پڑھیے

    سایہ بہ صحرا

    صحرا

    پیاس کی ایک ایسی سر زمین جو پانی نہیں سراب رکھتی ہے۔۔ سکون نہیں، ہراس رکھتی ہے، ریت کے طوفان اور ان طوفانوں کی خاموشی، ایک ایسا ساز جو تخلیق نہیں تباہی کا ضامن ہے ۔

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2