زندگی عشق کے مذہب میں بتانا چاہیں
زندگی عشق کے مذہب میں بتانا چاہیں
ہم ترے ساتھ کبھی چاند پہ جانا چاہیں
ہم قوانین محبت میں تجھے لے آئیں
ہم ترے نام کا اک ملک بسانا چاہیں
ہم یہ چاہیں کہ ترے حسن کے پردے کھولیں
ہم ترے خواب فرشتوں کو دکھانا چاہیں
اس کی آنکھوں میں بسر کرتے رہیں عمر کے خواب
اس کی سانسوں سے ہی اب سانس بڑھانا چاہیں
جانتے ہیں کہ اسے دیکھ کے مر جائیں گے
پھر بھی اس شخص سے ہم آنکھ ملانا چاہیں
وہ جو اک جان کا دشمن ہے اسی کو بشریٰؔ
اپنی یہ عمر بھی اب اس کو لگانا چاہیں