ہمارے دل میں وہی عکس یار اب بھی ہے
ہمارے دل میں وہی عکس یار اب بھی ہے
مراد یہ ہے کہ ہر پل بہار اب بھی ہے
تمہاری آنکھ سے بس آنکھ ہی ملائی تھی
ہماری روح میں اس کا خمار اب بھی ہے
تمہیں تو فرق نہیں پڑتا ہم ملیں نہ ملیں
تمہارے دل پہ انا کا غبار اب بھی ہے
اگر ہو وقت کبھی آ کے دیکھ جانا ذرا
تمہارے غم میں کوئی بے قرار اب بھی ہے
ہم اس سے روٹھ گئے دور ہو گئے بشریٰؔ
مگر خدا کی قسم اس سے پیار اب بھی ہے