وہ بنا شہر کا خدا کب سے
وہ بنا شہر کا خدا کب سے
میری آنکھوں میں بس گیا کب سے
میں تھی موجود ہر زمانے میں
مجھ کو ڈھونڈا نہیں گیا کب سے
ہو گئی مات ان ہواؤں کو
جل رہا ہے کوئی دیا کب سے
بنت حوا بھی بک چکی آخر
جو بچاتی رہی ردا کب سے
اب تو پہرے اٹھا لو پانی سے
آب خوں میں بدل گیا کب سے