کسی کی طرز میں کب اختیار کرتی ہوں

کسی کی طرز میں کب اختیار کرتی ہوں
میں اپنے کاسے کو ہی خود مزار کرتی ہوں


میں یاد کرتی ہوں ان کو جو مجھ کو چھوڑ گئے
فلک پہ جب بھی ستارے شمار کرتی ہوں


میں چاہتی ہوں مجھے ڈھونڈنے وہ آ نہ سکے
میں اپنی راہ میں حائل غبار کرتی ہوں


میں اس کے نام کو شعروں میں کیسے لے آؤں
اسے میں کیسے بتاؤں کہ پیار کرتی ہوں


کلام کرتی ہوں زینب کے لہجے میں بشریٰؔ
میں دیں کی راہ میں بیٹے نثار کرتی ہوں