Bushra Bakhtiyar Khan

بشریٰ بختیار خان

بشریٰ بختیار خان کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    دن ڈھل چکا ہے تو میں یہی رات لے چلوں

    دن ڈھل چکا ہے تو میں یہی رات لے چلوں گر وہ نہیں تو اس کی کوئی بات لے چلوں تجھ جیسا خوش جمال مرے شہر میں نہیں دل چاہتا ہے آج تجھے ساتھ لے چلوں تو فتح مند ہو کے بھی سر کیوں جھکا رہا میں تو خوشی سے اپنی یہی مات لے چلوں میں خوش گمان رہ کے ہی خوش بخت ہو گئی مجھ پہ گزر گئے جو وہ حالات لے ...

    مزید پڑھیے

    وہ بنا شہر کا خدا کب سے

    وہ بنا شہر کا خدا کب سے میری آنکھوں میں بس گیا کب سے میں تھی موجود ہر زمانے میں مجھ کو ڈھونڈا نہیں گیا کب سے ہو گئی مات ان ہواؤں کو جل رہا ہے کوئی دیا کب سے بنت حوا بھی بک چکی آخر جو بچاتی رہی ردا کب سے اب تو پہرے اٹھا لو پانی سے آب خوں میں بدل گیا کب سے

    مزید پڑھیے

    ایک دنیا سے دل نہیں بھرتا

    ایک دنیا سے دل نہیں بھرتا چاہ کر کوئی بھی نہیں مرتا جتنا غصہ دکھاتی ہوں اس کو وہ کسی بات پر نہیں ڈرتا بے سبب ہی اداس رہتا ہے دل کوئی کام ہی نہیں کرتا یار پر گیت لکھ رہی ہوں میں پیار کا قافیہ نہیں برتا ہر دفعہ میں ہراتی ہوں اس کو اپنی مرضی سے کیوں نہیں ہرتا

    مزید پڑھیے

    زمین بیچ کے تارے بسانا چاہتے ہیں

    زمین بیچ کے تارے بسانا چاہتے ہیں یہ کون لوگ خلاؤں میں جانا چاہتے ہیں کبھی وہ شعر کہا کرتا تھا ہمارے لیے ہم اس کے شعر اسی کو سنانا چاہتے ہیں وہ چاہے جھوٹ میں اقرار تو کرے اک بار ہم اس کے جھوٹ پہ ایمان لانا چاہتے ہیں ہم اس کی آنکھ میں رہ کر بھی آنسوؤں میں رہے جسے ہم اپنی رگوں میں ...

    مزید پڑھیے

    رات کی رانیوں چراغوں کی خیر

    رات کی رانیوں چراغوں کی خیر مدھ بھرے پیار کرنے والوں کی خیر خیر ہو خیر ہو فقط ہو خیر میرے سب دوستوں حریفوں کی خیر جھیل پر ملنے والے شاد رہیں اور اس جھیل کے کناروں کی خیر سب گھروں کے چراغ روشن ہوں شہر میں پھرتے بے سہاروں کی خیر روشنی مل گئی تجھے بشریٰؔ روشنی کے سبھی حوالوں کی ...

    مزید پڑھیے

تمام