دن ڈھل چکا ہے تو میں یہی رات لے چلوں

دن ڈھل چکا ہے تو میں یہی رات لے چلوں
گر وہ نہیں تو اس کی کوئی بات لے چلوں


تجھ جیسا خوش جمال مرے شہر میں نہیں
دل چاہتا ہے آج تجھے ساتھ لے چلوں


تو فتح مند ہو کے بھی سر کیوں جھکا رہا
میں تو خوشی سے اپنی یہی مات لے چلوں


میں خوش گمان رہ کے ہی خوش بخت ہو گئی
مجھ پہ گزر گئے جو وہ حالات لے چلوں


میں چاہتی ہوں اس سے عجب انتقام لوں
بشریٰؔ اب اپنے سارے وہ جذبات لے چلوں